سیدہ طوبیٰ انور اداکاری کے میدان میں قدم رکھنے والی ہیں لیکن وہ اصل میں اس وقت مشہور ہوئیں جب انہوں نے مرحوم میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے شادی کی۔
مرحوم عامر لیاقت کے ساتھ طوبیٰ انور کی شادی کے چرچے زبان زدِ عام تھے کیونکہ یہ طوبیٰ انور کی پہلی اور عامر لیاقت حسین کی دوسری شادی تھی اور اس کے بعد عامر لیاقت کی پہلی اہلیہ کے بھی اپنے شوہر کے ساتھ اختلافات سامنے آئے۔
عامر لیاقت حسین کے پہلی اہلیہ اور طوبیٰ انور کے درمیان شروع سے ہی کھلم کھلا ٹکراؤ کی افواہیں گردش کر رہی تھیں اور بعد میں طوبیٰ اور عامر نے بھی ناقابل تلافی اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے سے طلاق حاصل کر لی۔
طوبیٰ انور اب اداکاری کر رہی ہیں اور ہم نے انہیں کئی ڈراموں میں دیکھا ہے۔ وہ ایک پوڈ کاسٹ میں مہمان تھیں اور انہوں نے اپنی شادی اور طلاق پر ہونے والے تمام تنازعات پر خاموش رہنے کا راستہ اختیار کیا اور الزام تراشی کے بارے میں کھل کر بات بھی کی ہے۔
طوبیٰ انور نے کبھی بھی سوشل میڈیا پر عامر لیاقت حسین کی پہلی اہلیہ کو جواب نہیں دیا اور نہ ہی طلاق کے اعلان کے بعد انہوں نے عامر لیاقت کے بارے میں کبھی کوئی بات کی ہے۔
پوڈ کاسٹ میں بات کرتے ہوئے طوبیٰ انور نے کہا کہ جب آپ کے پاس کہنے کے لیے بہت کچھ ہو لیکن پھر بھی آپ اس پر خاموش رہیں تو یہ کسی بھی شخص کے لیے سب سے مشکل کام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے پاس تمام جوابات ہیں لیکن میں نے اس راستے کو اختیار نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے اور ہمیشہ خاموش رہنے کا راستہ اپنایا ہے کیوں کہ میں اپنی نجی زندگی کو ذاتی زندگی تک ہی محدود رکھنا چاہتی ہوں اور کسی بھی چیز کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی ہوں حالانکہ میرے پاس کہنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
طوبیٰ انوار کہا کہ میں نے زندگی میں جب بھی مشکل وقت دیکھا تو میرے خاندان خصوصاً میرے والدین نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا، زندگی میں مشکل ترین حالات بھی دیکھے جہاں میں نے محسوس کیا کہ اب میں زندہ نہیں رہوں گی ایسا وقت بھی آیا کہ کئی کئی ماہ کسی سے بات تک نہیں کرتی تھی۔ ‘
ان کا کہنا تھا کہ میں جب بھی رو رہی ہوتی تو والدین خاموشی سے میرے سامنے بیٹھ جاتے تو میں سمجھتی کہ یہی میرے لیے سب کچھ ہے۔
طوبیٰ انور کا کہنا ہے کہ’میرا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں، کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کیا کررہا ہے، اب ایسا لگتا ہے کہ اللہ نے میرے لیے بہت سارے راستے کھول دیے ہیں، میں کیوں نہ اس کا شکر ادا کروں۔‘
طوبیٰ انوار کا کہنا ہے کہ ’میں اب دل سے زیادہ دماغ سے کام لیتی ہوں، پہلے میں دوستیاں اور رشتے نبھانے کی ہر ممکن کوشش کرتی تھی لیکن اب میں مزید اپنا دل نہیں توڑنا چاہتی۔اب دماغ سے کام لینے کی کوشش کروں گی۔
طوبیٰ کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کی وجہ سے میری ذہنی صحت خراب تھی مجھے انزائٹی تھی تو مجھے احساس ہی نہیں تھا کہ میں کس اذیت میں زندگی گزار رہی ہوں، جب میں نے کسی ڈاکٹر سے مدد لی تب مجھے اس تکلیف کے بارے میں احساس ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں طوبی انور کا کہنا تھا کہ جب اچھا تعلق قائم نہیں ہورہا ہو تو بہتر ہے کہ عزت کے ساتھ راہیں جدا کرلیں‘
اگر شادی شدہ جوڑوں میں مسائل چل رہے ہوں یا جھگڑے ہو رہے ہوں تو ساتھی لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ بچے پیدا کرلو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔
لیکن یہ میرے نزدیک بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے کیوں کہ ایک شخص پہلے ہی مشکل وقت سے گزر رہا ہو تو پھر ایک اور انسان پیدا کرکے کیا آپ اس کو بھی مشکل حالات میں ڈالنا چاہتے ہیں۔
طوبیٰ انور نے مزید کہا کہ ’اگر 2 لوگوں کے درمیان اچھا تعلق قائم نہ ہو پا رہا ہو تو بہتر ہے کہ وہ عزت کے ساتھ راہیں جدا کرلیں بجائے اس کے کہ آپ اپنی اور دوسروں کی صحت خراب کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ زیادہ تر خواتین مردوں پر انحصار کرتی ہیں اس لیے فیصلہ نہیں کر پاتیں لیکن میرا کام مختلف ہے۔