چلاس: مسافر بس پر فائرنگ سے آگ بھڑک اٹھی، 8 افراد جاں بحق، 16 زخمی

ہفتہ 2 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلگت بلتستان کے دیامر ڈویژن میں چلاس سے متصل علاقے ہڈور پڑی کے سامنے شاہراہِ قراقرم پر نامعلوم افراد نے مسافر بس پر فائرنگ کر دی ہے جس کے باعث 8 افراد جھلس کر جاں بحق جبکہ 16 زخمی ہو گئے ہیں۔

ریسکیو ذرائع نے بتایا ہے کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پیش آنے والے واقعہ میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ زخمیوں کو ریجنل ہیڈکوارٹر اسپتال چلاس منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ فائرنگ کا شکار مسافر K2 بس 4647- BLN ضلع غذر سے مسافروں کو لے کر راولپنڈی جارہی تھی کہ ہڈور کے قریب نامعلوم افراد نے فائر کھول دیا۔

پولیس کے مطابق حادثے میں جاں بحق افراد میں عبد القیوم ولد عبدالرؤف، محمد نصیر، کمال عباس ولد میرزا حسین، اورنگزیب، میر عالم ولد داؤد شامل ہیں جبکہ 3 افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔

ضلع دیامر پولیس سے ملنے والی معلومات کے مطابق 16 زخمیوں میں شکور جان ولد غلام رضا، مظہر ولد شکور جان ساکن دینور گلگت، شبیر ولد سید شاہ علی ساکن سکوار گلگت، نور بیگم زوجہ صفر علی گاہکوچ شامل ہیں۔

اس کے علاوہ تاج بیگم زوجہ یوسف ساکن گاہکوچ، اسلام گل ولد راہی گل ساکن پشاور، معاذ خان ولد ذاکر حسین، صفر علی ولد راحیم علی ساکن شیر قلعہ، محمد علی ولد یاسین ساکن اسکردو، رحمت جان ولد غلام علی، شکیل احمد ولد علی شیر ساکن اسکردو بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق نذیر ولد غلام احمد ساکن غذر، محمد حسین ولد غلام مہدی ساکن اسکردو، محمد الطاف ولد سخی محمد ساکن چھموگڑ، مزمل علی ولد ظفر علی ساکن غذر اور فدا کریم ولد ذاکر ساکن نگر بھی زخمی ہوئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ملزمان کی جانب سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جس کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔

ابتدائی تحقیقات جاری ہیں، ایس ایس پی دیامر شہریار کی وی نیوز سے گفتگو

دوسری جانب ایس ایس پی دیامر شہریار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات جاری ہیں، تفصیلات آنے کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔

دریں اثنا انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں خود موقع پر پہنچا جس کے بعد ہم نے وہاں پر موجود گاڑیوں کو کانوائے کی شکل میں محفوظ مقام پر پہنچایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور مزید شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے لوگوں کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی

واقعے کے بعد چلاس میں جگہ جگہ مساجد سے اعلانات کیے گئے کہ زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دیے جائیں جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد آر ایچ کیو اسپتال میں پہنچ گئی۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں اس طرح کے واقعات اس سے قبل بھی پیش آتے رہے ہیں۔ اگست 2012 میں ایسے ہی ایک واقعے میں 12 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

امن سب کی ضرورت، عوام حکومت کے ساتھ تعاون کریں، مولانا شیر زمان

چلاس حادثہ میں زخمی ہونے والے مولانا شیر زمان نے قوم کے نام جاری اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلستان میں بسنے والے ہر شہری کے لیے امن ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام حوصلے اور ہمت سے رہیں کیوں کہ یہاں مذہبی منافرت پھیلا کر امن کو تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ امن ہم سب کی ضرورت ہے اس لے حکومت کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

مولانا شیر زمان نے سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ مسافر بس پر فائرنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر ان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp