سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جماعت کی سوچ سے اتفاق نہیں اور وہ انتخابات میں حصہ لے کر بعد از انتخابات ممکنہ خرابی کا حصہ نہیں بنناچاہتے، سب سر جوڑ کر فیصلہ کریں کہ ملک میں کیا تبدیلی کرنا چاہیے۔
’انتخابات شفاف ہوئے، انگلی نہ اٹھی تو آگے معاملہ چل سکتا ہے، آگے کے راستے کا تعین نہیں کیا توحکومت چلانا مشکل ہوگا۔‘
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پہلے سے کسی کے فیورٹ ہونے کے تاثر سے الیکشن میں ابہام پیدا ہوتا ہے، اگر ہم فیورٹ کی بات کرتےہیں تو مطلب الیکشن شفاف نہیں ہوں گے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پرالزامات لگاتی ہیں کہ وہ فیورٹ ہوگئی ہے، فیورٹ بننے کے شوق سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔
شاہد خاقان کا کہنا تھاکہ جو اتحاد ہو رہے ہیں اس سے مقامی طور پر الیکشن میں فائدہ ملنےکےامکانات کم ہیں، جہاں ایم کیوایم ہے وہاں ن لیگ کےاتنےووٹرنہیں کہ ایم کیوایم کوفائدہ پہنچے۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق ووٹ کو عزت دینے کا مطلب ملک آئین کےمطابق چلےگا، کسی غیر آئینی معاملے کا حصہ بنیں گے تو خرابی پیدا ہوگی، نواز شریف عوام کو بتائیں ان کی کیا سوچ ہے، جہاں آج ملک کھڑا ہےجولائی 2017 کےفیصلے کا اس میں اثرہے۔
’جو نا انصافی ہوئی اسے درست کرنے کی ضرورت ہے، نا اہلیت قانون کی بنیاد اور حقائق پر ہوگی تواس کا اثر ہوگا، ماضی کی طرح الٹے سیدھے مقدمے بناکر عدلیہ سےسزائیں دلائی گئیں توخرابی پیداہوگی۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ الیکشن نہیں لڑ رہا، الیکشن کے بعد ممکنہ خرابی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، موجودہ بڑی سیاسی جماعتوں نے عوام کی تکلیف میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں کیا، سیاسی جماعتوں کی اصل ذمہ داری آگےکے راستےکاتعین کرناہے جس پر کوئی توجہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی کسی سے کوئی ناراضی نہیں، مریم نواز میری چھوٹی بہن ہیں۔ ’نہ اختلاف ہے نہ ناراضی ہے، میں ایک سیاسی سوچ کی بات کررہاہوں، جو سوچ میری جماعت نے اپنائی ہے اس سے اتفاق نہیں کرسکتا۔‘
شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھاکہ ان کی جماعت کی اقتدار کی سوچ ہے، ہمیں اقتدار کو علیحدہ رکھنا ہوگا، آج سیاست اقتدار کے حصول کے لیے ہوتی ہے، الیکشن لڑا اس لیےجاتا ہے۔ ’آج تھوڑا ہٹ کر سوچنا ہوگا، اقتدار برائے اقتدار والی سیاست نہیں چلےگی۔‘