پاکستان مسلم لیگ ن میں موجود سیاسی خاندانوں کی اپنی نئی نسل کو جانشین بنانے کا معاملہ عام انتخابات 2024 کے تناظر میں زور پکڑنے لگا ہے۔ متعدد اضلاع میں مسلم لیگ ن کے کئی رہنماؤں میں جانشینوں کی لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے۔ کیا مسلم لیگ ن سیاسی سے زیادہ موروثی جماعت بننے لگی ہے؟
باوثوق پارٹی ذرائع کے مطابق اگلی نسل کو سیاسی میراث منتقل کرنے کی جلدی مسلم لیگ ن کے لیے مشکلات کھڑی کر رہی ہے۔ احسن اقبال، دانیال عزیز، حنیف عباسی، چوہدری تنویر، رانا ثناءاللہ، سیف الملوک کھوکھر سمیت متعدد ن لیگی رہنما اپنے بیٹوں، بیٹیوں اور رشتہ داروں کو ٹکٹیں دلوانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
نام نہ بتانے کی شرط پر ایک پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ مختلف حلقوں میں ٹکٹیں لینے کے خواہشمند فریقین پارٹی قیادت سے ناراض دکھائی دے رہے ہیں، جنہیں ٹکٹ مل سکتی ہے وہ حتمی یقین دہانی نہ کروائے جانے پر نالاں ہیں۔
مزید پڑھیں
پرانے لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ ہم دہائیوں سے اپنے علاقے میں سیاست کر رہے ہیں، اس لیے پارٹی ٹکٹ ہمارا حق ہے۔ ہم یہ نشستیں پہلے بھی جیتتے رہے ہیں اور آئندہ ہماری نسل بھی جیت کر دکھا سکتی ہے۔ جن کو ٹکٹیں ملنے کا امکان نہیں، وہ دوسروں کو ٹکٹیں ملنے پر ناراض ہیں، کئی لیگی رہنما بیٹوں، بیٹیوں یا دیگر قریبی رشتہ داروں کو ٹکٹیں ملنے کی حتمی یقین دہانی نہ ملنے پر ناراض ہیں۔
خاندانی حلقوں کے دیگر رہنماؤں نے بھی ٹکٹیں نہ ملنے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے، کہتے ہیں ہم 35 برس سے پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، اس پارٹی کو خاندانی سیاست کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ جنہیں اپنے بچے سیاسی میدان میں اتارنے ہیں وہ اپنے ذاتی حلقوں میں شوق پورا کریں اور خود گھر بیٹھیں، ہم اپنے حلقوں میں کسی کے بچوں کو الیکشن نہیں لڑنے دیں گے۔
یہی نہیں واقفانِ حال کہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں پر بھی کارکن خواتین کے بجائے چند مخصوص خاندانوں سے نامزدگیوں پر بھی اظہار ناپسندیدگی کر دیا گیا ہے۔ معاملے کی سنگینی بھانپتے ہوئے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت نے نوٹس لے لیا ہے اور لیگی رہنماؤں کے خاندان میں ٹکٹوں کے تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔