بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو حراست میں لینے کے بعد صوبہ بدر کر دیا گیا ہے اور انہیں بہ حفاظت ڈی آئی خان پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔
نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے میڈیا کو بتایا کہ وہ منظور پشتین پر فائرنگ کے الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فائرنگ منظور پشتین کے ایک محافظ نے کی تھی جس سے ایک خاتون اور بچہ زخمی ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں
جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں اور سول سوسائٹی کی جانب سے پی ٹی ایم پر پابندی کا مطالبہ سامنے آیا ہے اور وہ سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع کے ذریعے پی ٹی ایم کو دہشتگرد تنظیم قرار دے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت اس صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے، ضرورت پڑنے پر سخت فیصلہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ منظور پشتین پابندی کے باوجود صوبے میں داخل ہوئے، وہ ضلع چمن آئے اور گزشتہ کئی دن سے چمن میں جاری دھرنے سے بار بار خطاب بھی کر رہے تھے۔
نگران وزیر اطلاعات نے گزشتہ روز پیش آئے واقعہ سے متعلق کہا کہ جب منظور پشتین تربت جانے کے لیے چمن شہر سے نکلے تھے تو ان کے ایک محافظ نے چمن پریس کلب کے سامنے فائرنگ کی جس سے ایک خاتون اور بچہ زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کی سرحد سے منسلک پاک افغان سرحدی شہر چمن سے پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ڈپٹی کمشنر چمن راجا اطہر عباس نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے منظور پشتین کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔