مسلم لیگ ن کی رہنما عظمی بخاری نے کہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد مریم نواز وزیراعلی پنجاب بنیں گی کیونکہ اگر اس خاندان کی سیاست کو دیکھا جائے تو نواز شریف پہلے وزیراعلی بنے اور پھر وزیراعظم، اسی طرح شہباز شریف پہلے وزیراعلی بنے اور بعد میں وزیراعظم، اس لحاظ سے مریم نواز کو بھی پہلے وزیراعلی پنجاب ہی بننا چاہیے۔
وی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ ن پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات عظمی بخاری نے کہا کہ اگر ایسا ہوگیا تو پنجاب میں پہلی بار کسی خاتون کے وزیراعلی بننے کی ایک مثال قائم ہو جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وفاق اور پنجاب میں 2013 والی جوڑی ہوگی یا نہیں اس بارے میں انہیں علم نہیں لیکن پنجاب کو سنبھالنے کے لیے بھی کسی بڑی شخصیت کی ضرورت پڑے گی۔
’نواز شریف جنرل باجوہ اور فیض حمید کا احتساب لیکن پہلے ملکی حالات درست کرنا چاہتے ہیں ‘
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ عوام کو سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے احتساب سے کوئی غرض نہیں، انکا مسئلہ بھوک اور مہنگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کا مذکورہ شخصیات سے کوئی ذاتی انتقام نہیں ہے، اگر نواز شریف وزیراعظم بنے تو عام آدمی کے مسائل پہلے حل کیے جائیں گئے نہ کہ پہلے انکا احتساب کیا جائے گا۔ عظمی بخاری نے کہا کہ جنرل باجوہ کا نام لینے پر پابندی تو نہیں، جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا احتساب ہونا چاہیے، نواز شریف بھی یہ ہی چاہتے ہیں لیکن وہ پاکستان کے حالات پہلے ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں کہ وہ جنرل باجوہ کو بلائیں گے، اگر ایسا ہے تو وہ دراخوست دیں اور انہیں عدالت بلائیں، جنرل باجوہ بھی ان کا کچا چٹھا کھول دیں گے۔
’دانیال عزیر کا رویہ نامناسب ہے‘
عظمی بخاری نے کہا کہ دانیال عزیر اس وقت دکھی ہیں لیکن انہیں پبلک میں بات نہیں کرنی چاہیے تھی، دانیال عزیر کی طرف سے نامناسب رویہ اپنایا گیا، ٹکٹوں کا معاملہ ہر سیاستدان کے لیے اہم ہوتا ہے، انہیں چاہیے تھا کہ وہ بات کرتے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مریم اورنگرزیب کی کارگردگی 16 ماہ کے دور حکومت میں بہت اچھی تھی، ہم بھی عوام کے پاس جائیں گئے اور دانیال عزیر بھی جائیں گے، دیکھتے ہیں کس کو لگ پتہ جائے گا، مریم اورنگرزیب نے اچھے کام کیے ہیں، تنقید برائے تنقید کرنا مناسب نہیں ہے۔
’مولانا فضل الرحمان اپنی جگہ درست مگر الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ الیکشن ملتوی کروانے کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی ایک دو باتیں درست ہیں کہ موسم سخت ہوگا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن سے بات کی جاسکتی ہے کہ پورے ملک میں انتخابات ملتوی کر دیے جائیں۔ عظمی بخاری نے کہا، ’میں نہیں سمجھتی کہ ایسا ہوگا، 8 فروری کو الیکشن ہو رہے ہیں، ہم سازشی تھیوری پر یقین نہیں رکھتے، جب چیف جسٹس نے کہہ دیا کہ الیکشن ہوں گے تو الیکشن 8 فروری کو ہی ہوں گے۔
’میرے پاس اتنے پیسے نہیں کہ الیکشن لڑوں‘
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتی ہیں، ان کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ کسی حلقے سے الیکشن لڑ سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے خاوند حلقے کی سیاست کرتے ہیں اور ان کی بھی یہی خواہش ہے کہ وہ حلقے کی سیاست کریں۔ انہوں نے کہ ان کی پارٹی جہاں سے کہے گی وہ الیکشن کے لیے کھڑی ہوجائیں گی۔
’عمران خان کی گرفتاری پر ٹیچر نے بیٹی کو دھمکی دی‘
عظمی بخاری نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کے بچے سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے، انہیں خود نمائی پسند نہیں لیکن پھر بھی ان کے ساتھ بد تمیزی کی گئی۔ عظمی بخاری نے بتایا، ’میری بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، جب عمران خان گرفتار ہوئے تو بیٹی کی ٹیچر نے اسے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا دل چاہتا کہ میں ن لیگ کے جتنے گھر ہیں انکو آگ لگا دوں، وہ میری بیٹی کو دھمکی دے رہی تھی۔‘ انہوں نے کہا کہ اس کلاس میں ان کی بیٹی کا ہی تعلق ن لیگ سے تھا حالانکہ اسکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر اسطرح کی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔
’ن لیگ کے ٹکٹس میرٹ پر دیے جارہے ہیں‘
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں ٹکٹس بلیک میں نہیں بلکہ میریٹ پر دیے جارہے ہیں، زمان پارک میں حلقوں کے ریٹ پوچھ کر ٹکٹس دی جاتی تھیں، یہاں پر ایسی صورتحال نہیں ہے، ہر پارٹی کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، ہم اپنی پارٹی کو فالو کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ ن لیگ سیکریٹریٹ کے باہر بھی کیمپ لگایا جاسکتا ہے لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے کیونکہ یہ رہائشی علاقہ ہے، ہم کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں کہ سڑکیں بند کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں جو ٹینٹ لگے ہوئے تھے وہ دراصل عمران خان کو بچانے کے لیے لگائے گئے تھے لیکن اب وہی ریڈ لائن انہیں جیل میں پچھلے 4 ماہ سے رلا رہی ہے۔
’پیپلزپارٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں بلکہ امیدوار نہیں مل رہے‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ پیپلزپاٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ ڈھونڈنے کے بجائے امیدوار ڈھونڈنے چاہئیں، پیپلز پارٹی کو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں بلکہ امیدوار نہیں مل رہے اور لیول پلیئنگ فیلڈ امیدواروں کی شکل میں تو ہے نہیں کہ میں انہیں تحفتاً انہیں پیش کردوں۔
’نواز شریف لاڈلے نہیں ہیں ‘
ایک سوال پر عظمی بخاری نے کہا، ’نواز شریف اتنے لاڈلے ہیں کہ وہ ابھی تک اپنی الیکشن کمپین نہیں چلا سکے، وہ عدالت میں جارہے ہیں، جو سیاسی اور جھوٹے مقدمات ان کے خلاف بنائے گئے تھے وہ ابھی تک ان کا سامنا کر رہے ہیں، کیا اسے لاڈلا ہونا کہتے ہیں؟‘ عظمی بخاری نے کہا کہ نواز شریف کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ عمران خان کے بارے میں سوچیں، عمران خان کے بارے میں عدالت یا اس ریاست نے سوچنا ہے جس کے ساتھ اس نے پنگا لیا ہے، ہم عمران خان کو زیادہ اہمیت ہی نہیں دیتے۔
’پرویز الہی میری سیاست ختم کرنا چاہتے تھے‘
انٹرویو کے دوران عظمی بخاری نے انکشاف کیا کہ پرویز الہی ان کی سیاست ختم کرنا چاہتے تھے، اس کے لیے انہوں ہر حربہ آزمایا۔ انہوں نے کہا، ’میں نے انہیں پنجاب کا سب بڑا ڈاکو کہا تھا حالانکہ یہ عمران خان کے الفاظ تھے جو میں نے استعمال کیے، اس بات پر پرویز الہی میرے پیچھے پڑ گئے، اس وقت وہ فرعون بنے ہوئے تھے، آج دیکھیں ان کے ساتھ کیا ہورہا ہے، میں اپنی پارٹی اور اپنی جگہ پر موجود ہوں مگر پرویز الہی کا حال ان کے گھر والوں کو پوچھنا چاہیے یا ان کے بیٹے کو پوچھنا چاہیے جو باہر بیٹھا ہوا ہے اور پارٹیاں کر رہا ہے۔‘ ق لیگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ق لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو سکتی ہے، آنے والے دنوں میں اس معاملہ پر بات ہوگی۔
’9 مئی پر پریس کانفرنس کروا کے چھوڑا دینا ٹھیک نہیں‘
عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے ہائی جیکنگ سمیت کئی سنگین مقدمات کا سامنا کیا اور وہ ایک طریقہ کار کے مطابق احتجاج کرتے رہے مگر 9 مئی واقعات پر پی ٹی آئی رہنماؤں کو پریس کانفرنسز کروا کر چھوڑ دینا درست نہیں ہے۔