میری درخواستوں کا سماعت کے لیے مقرر نہ ہونا میرے بنیادی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جسٹس مظاہر اکبر نقوی

جمعرات 7 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سمیت مقدمات کی تاریخ مقرر کرنے والی کمیٹی کے رکن ججز کو ایک اور خط لکھتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی درخواستوں کا سماعت کے لیے مقرر نہ ہونا ان کے بنیادی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہیں 29 اکتوبر کو شوکاز نوٹس موصول ہوا جس کے ابتدائی جواب میں انہوں نے جوڈیشل کونسل کے 3 ارکان پر اعتراض دائر کیا تھا، ان کا موقف ہے کہ انہیں سماعت کا نوٹس بغیر ایجنڈا بتائے جاری کیا گیا تھا۔

اپنے حالیہ خط میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر 2 آئینی پٹیشنز دائر کی ہیں، درخواست سماعت کے لیے مقرر کرنا تو دور ابھی نمبر تک نہیں لگایا گیا، ان کا موقف ہے کہ درخواستیں سماعت کے لیے مقرر نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے موقٖف اختیار کیا ہے کہ رجسٹرار کے پاس یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ قابل سماعت ہونے کا معاملہ دیکھے، درخواستیں سماعت کے لیے مقرر نہ ہونا ان کے بنیادی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار کو یہ اختیار نہیں کہ نوٹس میں پوچھے کہ وہ مقدمہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے، آئینی درخواستوں کو جلد مقرر کرنے کیلیے متفرق درخواست بھی دائر کی لیکن مقدمہ نہیں لگا، آئینی درخواستوں کی تاریخ مقرر نہ ہونا پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی خلاف ورزی بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp