ماہ دسمبر کے آغاز سے اب تک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے صارفین کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہوچکا ہے۔
ایکس کی چیف ایگزیکٹو آفیسر لنڈا یاکارینو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ غلط معلومات اور نفرت انگیز تقریر کے خدشات پر پلیٹ فارم سے مشتہرین کے چلے جانے کے باوجود ایکس صارفین کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا ہے۔
تاہم، یاکارینو نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان میں سے کتنے صارفین ایکس کو ادائیگی کر رہے ہیں اور اوسط مہینے کے مقابلے میں صارفین کی یہ تعداد کتنی ہے۔
More than 10 million people have signed up for X so far this December! pic.twitter.com/sW8cN2xM0Y
— Linda Yaccarino (@lindayaX) December 8, 2023
واضح رہے کہ ایلون مسک نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کی حمایت کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ یہودیوں کا مغربی ممالک میں غیر قانونی امیگریشن کی حوصلہ افزائی کا خفیہ منصوبہ ہے جس کا مقصد وہاں سفید فام اکثریت کے تسلط کو کمزور کرنا ہے، ایلون مسک نے اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’اصل سچ بتا دیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
ایلون مسک کے اس عمل پر تقریباً 200 بڑے مشتہرین بشمول ڈزنی، ایپل اور آئی بی ایم نے “ایکس” پر اشتہارات بند کر دیے۔ ان کمپنیوں کا دعویٰ تھا کہ مسک نے ایک پوسٹ سے اتفاق کیا جس میں یہودی کمیونٹیز پر سفید مخالف نفرت والی مہم چلانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
ایکس نے یہود دشمنی کو بھڑکانے کی تردید کی تھی اور گزشتہ ماہ ایک لبرل ایکٹوسٹ گروپ میڈیا میٹرز کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا تھا کیونکہ میڈیا میٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں الزام عائد کیا تھا کہ ایکس پر ایپل جیسے بڑے برانڈز کے اشتہارات ایسے مواد کے ساتھ چل رہے ہیں جس سے ’ایڈولف ہٹلر اور اس کی نازی پارٹی کے نظریہ کو فروغ حاصل ہوتا ہے۔‘
میڈیا میٹرز نے ایکس کی جانب سے مقدمہ دائر کیے جانے کے عمل کو ’غیر سنجیدہ‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا مقصد پلیٹ فارم کے ناقدین کو خاموش کروانا ہے۔
ایلون مسک، جنہوں نے گزشتہ برس 44 ارب ڈالر میں ٹویٹر کو خریدا تھا، پچھلے ہفتے مذکورہ کمپنیوں پر الزام لگایا کہ وہ انہیں بلیک میل کرنے کی کوشش کے پلیٹ فارم سے بھاگ رہی ہیں۔ انہوں نے مشتہرین سے ’دفع ہوجانے‘ کا کہا تھا۔
نیویارک ٹائمز نے گزشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اشتہاری آمدنی میں کمی کی وجہ سے ایکس سال کے آخر تک اشتہاری آمدنی میں 75 ملین ڈالر تک کا نقصان کر سکتی ہے۔