اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ’فتنے‘ کو ہم نے پاکستان سے ختم کر دیا ہے، مولانا فضل الرحمان

ہفتہ 9 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اسلامی نظام یہود و نصارا کو منظور نہیں اسی لیے سابقہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مقصد سے آئی تھی۔ ہم نے اس فتنے کو ختم کر دیا جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے آیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے پشاور میں شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کا پرچم ملک کے کونے کونے میں لہرائے گا، دنیا میں جہاں کہیں بھی کوئی قوم آزادی کی جنگ لڑتی تو ’جے یو آئی‘ اس کا ہر اوّل دستہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسلامی نظام یہودی و نصریٰ کو منظور نہیں ہے، معیشت کے حوالے سے دباؤ پاکستان پر ہے،  ایران اور افغانستان امریکا کے مخالف ہے مگر ان پر تو کوئی دباؤ نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ ہم پر گزرا، پچھلی حکومت کشمیرکو بیچنے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مقصد سے آئی تھی لیکن ہم نے اس فتنے کو ختم کردیا جو اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتا تھا‘۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جن کا ایجنڈا پاکستان کو توڑنا تھا کیا عوام ان کو دوربارہ ووٹ دیں گے؟۔

فلسطین پر اسرائیلی افواج کی بمباری اور نہتے فلسطینیوں کے قتل عام سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت 16 ہزار تک مائیں بہنیں فلسطین میں شہید ہوچکی ہیں۔ دنیا کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس وقت کہاں ہیں؟۔افسوس کہ 20 سال تک جنہوں نے افغانستان پر ظلم کیے وہ کہتے ہیں ہم انسانی حقوق کے محافظ ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو وفاق میں شامل کرکے اسے جنت کی طرف لے جانے کے وعدے کیے گئے تھے۔ فاٹا کے عوام کودھوکا دیا گیا۔ 6 سالوں میں فاٹا کو 1 ارب روپے بھی نہیں دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم سے کہنا چاہتا ہوں کہ پرانے لکریں مٹا کر نئے مستقبل کو تلاش کریں۔ عالمی قوتیں ہماری معیشت اور ہمارے ایٹمی پرگرام پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں منظور نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp