نااہلی مدت کا تعین کیا عمران خان کے لیے بھی سود مند ہو گا؟

پیر 11 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

13 اپریل 2018 کو سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ارکان پارلیمان کی نااہلی کی مدت کے تعیّن سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ مدت تاحیات ہو گی، جبکہ اس سے قبل 28 جولائی 2017 کو پانامہ مقدمے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو عوامی عہدے کے لیے تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ سے یہ نااہلی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہوئی تھی جس کے مطابق عوامی عہدے پر رہنے کے لیے کسی شخص کا صادق اور امین ہونا ضروری ہے۔ اس شق کے تحت پہلے میاں نواز شریف اور اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے جہانگیر خان ترین کو تاحیات نااہل کیا گیا اور ان پر تمام عمر انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی۔

اسی طرح سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان کو گزشتہ سال الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں ڈی سیٹ کیا اور پھر اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے اسی مقدمے میں ان کو 5 سال کے نااہل کیا جبکہ عمران خان کے خلاف سائفر سمیت دیگر مقدمات زیر سماعت ہیں اور ان میں بانی تحریک انصاف کو اگر سزا ہوتی ہے تو اس کے نتیجہ کے طور پر انہیں نااہلی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

سپریم کورٹ کا نااہلی کی مدت میں آئین اور الیکشن ایکٹ میں تضاد کے حوالے سے نوٹس

آج سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے معاملے پر عدالتی فیصلے اور الیکشن ایکٹ کی ترمیم میں تضاد پر نوٹس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیے۔

نوٹس امام قیصرانی بنام میر بادشاہ قیصرانی انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران لیا گیا۔ نوٹس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تاحیات نااہلی کی مدت کے تعین کے معاملے کو لارجر بینچ کے سامنے مقرر کرنے کے لیے ججز کمیٹی کو بھیج دیا ہے، کیس کی سماعت جنوری 2024 میں ہوگی۔

نااہلی فیصلے کا سب سے زیادہ فائدہ عمران خان کو ملے گا، حسن رضا پاشا

پاکستان بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف پر تاحیات نااہلی کی مدت سپریم کورٹ نے پتا نہیں کس طرح طے کر دی حالانکہ اس آرٹیکل میں تاحیات کا کہیں ذکر ہی نہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 میں نااہلی کی مدت 5 سال جبکہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق تاحیات ہے، یہ دونوں قوانین ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے اور ان کا فیصلہ بحرحال کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کی سزا معطلی کے باوجود نااہلی کب تک برقرار رہے گی؟

حسن رضا پاشا نے کہاکہ آرٹیکل 62 ون ایف میں کہیں بھی تاحیات نااہلی کا تصور نہیں لیکن اس وقت کی سپریم کورٹ نے پانامہ مقدمے میں جذباتی تشریح کرتے ہوئے تاحیات نااہلی قرار دیا۔ اب سپریم کورٹ اس مقدمے کو میرٹ پر سن کر فیصلہ کرے گی جو کہ خوش آئند ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ سیاستدانوں کی یہ تاحیات نااہلی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور متوقع طور پر اس فیصلے کا سب سے زیادہ فائدہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پہنچے گا۔

انہوں نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ طے کر دے کہ نااہلی کی زیادہ سے زیادہ مدت 5 سال ہے تو اس کا فائدہ عمران خان کو ملے گا جو توشہ خانہ مقدمے میں نااہلی کے بعد دیگر مقدمات میں بھی پابند سلاسل ہیں۔

میاں نواز شریف کی نااہلی کی مدت ختم ہو چکی ہے، عرفان قادر

سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ نااہلی کی مدت کے تعین کے لیے سپریم کورٹ کا لیا گیا نوٹس درست سمت میں ایک قدم ہے۔ سپریم کورٹ نے خود ہی تاحیات نااہلی کا قانون بنایا تھا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ ہی کو اس معاملے کو درست کرنا ہے اور یہ نوٹس لیا جانا ضروری تھا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کی نااہلی کا بوجھ ن لیگ کو اٹھانا پڑ رہا ہے، سلمیٰ بٹ

ایک سوال کہ الیکشن ایکٹ میں نااہلی کی مدت 5 سال جبکہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت سپریم کورٹ کی تشریح کے مطابق تاحیات نااہلی ہے۔ تو ان دونوں قوانین میں سے کس کو برتری حاصل ہو گی؟ عرفان قادر نے کہا کہ پارلیمان نے نااہلی کی مدت کا تعین کر دیا ہے اور وہ ایسا کرنے کا اختیار رکھتا ہے، اسی لیے میاں نواز شریف کی نااہلی کی مدت ختم ہو چکی ہے۔

اگر قانون کو درست کرنا چاہتے ہیں تو ٹھیک، نواز شریف کو فائدہ دینا ہے تو باتیں ہوں گی، کامران مرتضٰی

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر کامران مرتضٰی نے وی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ میری رائے میں تاحیات نااہلی والا فیصلہ غلط تھا اور اس کا مقصد سابق وزیراعظم نواز شریف کو سیاسی طور پر ٹارگٹ کرنا تھا۔ اب سپریم کورٹ نے جو نوٹس لیا ہے اگر تو یہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں موجود تضاد کو ختم کر کے قانون کو درست کرنے کے لیے ہے تو ٹھیک ہے اور اگر نواز شریف کو فائدہ پہنچانے کے لیے ہے تو پھر اس پر باتیں ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں سزا اور نااہلی کے بعد عمران خان کے پاس کیا قانونی راستہ ہے؟

کامران مرتضٰی نے کہاکہ تاحیات نااہلی کے نواز شریف اور جہانگیر ترین کے علاوہ بھی کئی متاثرین ہیں، عبدالغفور لہڑی، مولوی سرور کے علاوہ کئی سیاستدانوں کو جعلی تعلیمی اسناد کی وجہ سے تاحیات نااہل کیا گیا جو میرے خیال سے درست نہیں تھا۔ اب الیکشن ایکٹ میں نااہلی کی مدت 5 سال جبکہ آئین کے آرٹیکل کی جو تشریح سپریم کورٹ نے کی اس کے مطابق تاحیات ہے تو اس فرق کو ختم کرنا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp