العزیزیہ کیس میں بھی بریت ملنے کے بعد کیا نواز شریف انتخابات میں حصہ لے سکیں گے؟

منگل 12 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس سے بری کر دیا ہے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کو منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے العزیزیہ ریفرنس سے باعزت بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔

اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایون فیلڈ ریفرنس سے میں بھی اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے باعزت بری کردیا تھا۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کو سنہ 2018 کے انتخابات سے قبل نیب عدالت نے پانامہ پیپرز کی روشنی میں بننے والے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں سزائیں سنائی تھیں۔ دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے 2017 میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے سبکدوش ہونے کا حکم دیا تھا۔

نوازشریف کی سزا ختم ہونے کے بعد کیا وہ الیکشن لڑسکیں گے؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیئر قانون دان شاہ خاور نے وی نیوز کو بتایا کہ موجودہ قانون کے مطابق 62 ون ایف کے تحت نا اہلی کی سزا 5 سال مقرر کی گئی ہے جو کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے گزار دی ہے اس لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف قانونی طور پر الیکشن لڑنے کے لیے تو اہل ہیں۔

تاہم سینیئر قانون دان عمران شفیق اس بارے میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہوگی یہ فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی نوازشریف کی نا اہلی برقرار ہے اور جب تک سپریم کورٹ اپنے فیصلے کو کالعدم قرار نہ دے دے وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے۔

’سپریم کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے وہیں سے فیصلہ آنا ضروری ہے‘

سینیئر قانون دان شاہ خاور کا اس حوالے سے کہان ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف میں نااہلی کی معیاد مقرر نہیں تھی اور جہاں قانون خاموش ہو وہاں سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے سپریم کورٹ نے اس وقت تاحیات نااہلی قرار دی تھی تاہم اب الیکشن ایکٹ میں چونکہ ترمیم ہوچکی ہے تو سپریم کورٹ اس قانون پر چلتی ہے جو ایکٹ منظور ہو چکا ہو اور قانون بن گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں یہ معاملہ اب زیر سماعت ہے اس لیے اب نوازشریف کے لیے جو رکاوٹ سمجھی جارہی تھی وہ بھی ختم ہوجائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp