مدینہ کی کھجور مارکیٹ دنیا بھر میں کیوں مشہور ہے؟

بدھ 13 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کھجور جہاں حضرت عیسی علیہ السلام کو جنم دینے کے بعد اللہ کے حکم سے حضرت مریم کی غذا رہی، وہیں سرزمینِ عرب کا ایک سدا بہار پھل بھی رہا ہے۔

عرب ممالک میں کھجوروں کی حیثیت قدیم دور سے ہے، کھجور کے درخت کو قرآن پاک میں نعمت کے طور پر جا بجا ذکر کیا گیا ہے۔ آپ ﷺ کی کھجور کے متعلق بہت ساری احادیثِ مبارکہ زبان زد عام ہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس گھرمیں کھجور نہیں اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں۔

کھجور کے درخت کو عربی زبان میں نخلہ کہا جاتا ہے، یوں زیارتِ حرمین شریفین کے لیے آنے والے واپس اپنے وطن جاتے وقت کھجور و زمزم لیکر نہ جائیں تو اپنے سفر کو ادھورا سمجھتے ہیں۔

سعودی عرب میں تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ سے زائد کھجور کے درخت ہیں، قصیم شہر میں 1 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ، جبکہ مدینہ منورہ میں 80 لاکھ سے زائد، ریاض میں 75 لاکھ اور مشرقی ریجن میں 40 لاکھ سے زائد درخت پائے جاتے ہیں۔

سعودی عرب نے اپنے وژن 2030 میں مقامی مصنوعات کو بہت اہمیت دی ہے، اس سلسلے میں کھجوروں کی کھپت، برانڈنگ اور پروسیسنگ کو نئی بلندیوں تک لیجانے کے منصوبے بھی موجود ہے۔

سعودی عرب میں کھجور ایک اہم غذائی اور اقتصادی وسائل میں سے ایک ہے، کھجور کا درخت قومی علامت اور مملکت کے سرکاری نشان کا ایک اہم جز ہے، نیز سعودی ثقافت میں بھی کھجور اور کھجور کے درخت کو اہمیت سے دیکھا جاتا ہے، سعودی عرب میں کھجور مہمان نوازی کا جزو لا ینفک ہے۔

سعودی عرب میں کھجوروں کے سالانہ کئی فیسٹیول ہوتے ہیں، کھجور پکنے کے وقت بریدہ فیسٹیول ہوتا ہے جو کہ موسمی بازار کے مانند ہے، اسی طرح عنیزہ، مدینہ، اور جوف فیسٹیول کا بھی سالانہ طور پر حکومتی سطح پر انعقاد کیا جاتا ہے۔

یوں سعودی عرب میں کھجور کی صنعت دن بدن ترقی کی راہیں دیکھ رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp