حکومت سندھ اور وفاقی وزارت داخلہ کے بعد وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل جمع کروا دی ہے۔
وفاقی حکومت نے اپنی اپیل میں سپریم کورٹ سے فوجی عدالتوں سے متعلق حکم کو کالعدم قرار دینے اور اپیلوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے حکم کو معطل کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
وفاقی حکومت نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ درخواست گزاروں کی جانب سے آرمی ایکٹ کے سیکشن 2(1) ڈی اور سیکشن 59(4) کو چیلنج کیا گیا تھا، وفاقی حکومت کو تمام درخواستوں میں فریق بنایا گیا تھا، کیس میں اصل تنازع سپریم کورٹ کے فیصلے میں حقائق اور آرٹیکل 199 کے تحت دستیاب فورم کو مد نظر نہ رکھنا ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی حکومت نے درخواست میں کہا ہے کہ سویلین کی تعریف میں تمام شہری آتے ہیں چاہے وہ دہشت گرد ہوں یا دشمن، سپریم کورٹ کی جانب سے 2(1) ڈی اور 59(4) کو کالعدم کرنے سے نان یونیفارم شہریوں کے حوالے سے قانون ختم ہوگیا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے قانون کو کالعدم قرار دیا تھا اور اپنے مختصر حکم نامے میں لکھا تھا کہ 9 مئی کے حوالے سے فوج کی تحویل میں 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں بلکہ عام فوجداری عدالتوں میں ہو پائے گا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت اور وزارت داخلہ کی جانب سے پہلے ہی سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی جاچکی ہے۔