سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں محمد نوازشریف نے خود پر قائم مقدمات میں بریت کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں ماضی قریب میں اپنے خلاف ہونے والی مبینہ زیادتیوں کا تذکرہ اور ن لیگ کی دشمنی کی آڑ میں ملک کے ساتھ ہوئے مظالم پر متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ وہ تو بری ہوگئے لیکن اب انہیں یقین ہے کہ عوام خود اپنی بریت کا فیصلہ 8 فروری کو (ن لیگ کو ووٹ دے کر) سنائیں گے۔
قائد ن لیگ نے سنہ 2017 میں ان کے خلاف ہونے والے معاملات کے حوالے سے بتایا کہ جس طرح واٹس ایپ گروپ پر ان کے خلاف سازش رچی گئی اور اسے عملی جامہ پہنایا گیا وہ سب عوام کو پتا ہے کیوں کہ وہ ساری باتیں ریکارڈ پر آچکیں اور سارے چہرے بے نقاب ہوچکے۔
قائد پاکستان مسلم لیگ ن محمد نواز شریف قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔ https://t.co/rZdIIpX9Ip
— PMLN (@pmln_org) December 14, 2023
انہوں نے کہا کہ آج بیگناہ قرار دیے جانے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مسائل کا ایک انبار دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے زخم روز تازہ ہوتے ہیں، اپنے والد کی میت کو کندھا نہیں دے سکا، والدہ کو لحد میں نہیں اتار سکا اور اپنی اہلیہ کے ساتھ ان کے آخری وقت میں انہیں ٹائم نہیں دے سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نہ اپنے آپ کو کئی برس پیچھے لے جاسکتا ہوں اور نہ ہی اپنے بچھڑے پیاروں کو واپس لا سکتا ہوں لیکن میں 6 سال سے سوچ رہا ہوں کہ میری دشمنی میں میرے ملک اور عوام کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں
میاں نوازشریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ لاڈلے کو حکومت سونپنا ضروری بھی تھا تو پاکستان کو کیوں معاشی مسائل کے گڑھے میں جانے دیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دور میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا تو پھر وہ ڈیفالٹ کے دہانے پر کیسے پہنچ گیا، پاکستان کو دہشت گردی کا گڑھ کیوں بنادیا گیا، کرنسی کیوں نیچے آنے دی گئی اور وطن کو تنہا کیوں کردیا گیا جبکہ وہ نن لیگ کے دور حکومت میں دنیا کا ایک معزز رکن گردانا جاتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان سے دشمنی نبھاتے ہوئے انہیں ہٹادیے جانے اور من پسند فرد کو لانے کے بعد مہنگائی 4 سے 40 فیصد تک کیسے پہنچ گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری سزا تو ختم ہوگئی لیکن مجھے سکون تب ملے گا جب ہمارے لوگ قید سے نکلیں گے، انہیں روٹی ملے گی، دوائیں اور علاج مفت ملیں گے، معاشی ترقی ملے گی، خواتین پھر سے آگے بڑھیں گی۔
نواز شریف نے کہا کہ وہ سبز باغ نہیں دکھاتے بلکہ عمل کر کے دکھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1990 میں بھی اللہ کی مدد ان کے ساتھ تھی اور سنہ 2017 میں بھی اللہ نے انہیں سرخرو رکھا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہا۔