عام انتخابات: خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کا فضل الرحمان پر انحصار

پیر 18 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک میں عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد خیبر پختونخوا میں مولانا فضل الرحمان کی اہمیت بڑھ گئی۔ صوبے میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد کی امید لے کر 3 بڑی جماعتیں جے یو آئی سربراہ کے پاس پہنچ گئیں، ان جماعتوں میں پیپلزپارٹی، اے این پی اور قومی وطن پارٹی شامل ہیں۔

پشاور کے رنگ روڈ پر واقع جمیت علما اسلام کے مفتی محمود مرکز میں آج سیاسی گہما گہمی عروج پر رہی۔ سیاسی جماعتوں نے اتحاد کے لیے جے یوآئی سے باقاعدہ ملاقاتیں شروع کر دیں۔

اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خود جے یو آئی مرکز پہنچ گئے

سیاسی بنیادوں پر جے یو آئی کے سخت مخالف عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر خود وفد لے کر جے یو آئی مرکز پہنچ گئے۔ ایمل ولی نے انتخابات میں صوبے کی سطح پر اتحاد کے حوالے سے جے یوآئی کی قیادت سے تفیصلی گفتگو کی۔

صوبائی امیر جے یو آئی مولانا عطا الرحمان نے تصدیق کی کہ ایمل ولی انتخابی اتحاد کے لیے تشریف لائے تھے۔ اے این پی وفد سے ممکنہ اتحاد پر بات ہوئی ہے تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا جبکہ مذاکرات اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

اے این پی کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کا وفد بھی جے یو آئی مرکز پہنچ گیا۔ اور صوبے میں انتخابی اتحاد پر بات کی۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز آصف علی زرداری نے پشاور کے دورے کے دوران پارٹی رہنماؤں کو دوسری سیاسی جماعتوں سے بات چیت کی ہدایت کی تھی۔ آصف زرداری نے گورنر خیبرپختونخوا سے ملاقات کے دوران واضح کیا تھا کہ ان جماعت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بھی چل سکتی ہے۔

اس کے بعد قومی وطن پارٹی کا وفد بھی جے یوآئی مرکز پہنچا اور سیاسی صورت حال پر تفصیلی بات چیت کی۔

جے یو آئی کے ترجمان نے بتایا کہ تینوں جماعتوں کے رہنماؤں نے عام انتخابات میں مشترکہ طور حصہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، سب کے ساتھ خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی۔

جے یو آئی سے اتحاد پر مثبت پیشرفت ہوئی ہے، ایمل ولی خان

پی ڈی ایم حکومت میں اتحاد کے دوران جے یوآئی پر سخت الزامات لگانے والے ایمل ولی نے جے یوآئی کے ساتھ ملاقات کو اتحاد کی جانب مثبت پیشرفت قرار دیا۔ میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ عام انتخابات کے لیے تاریخ کے اعلان کے بعد یہ انتخابی اتحاد کے لیے مناسب وقت ہے۔

انہوں نے کہاکہ کوشش ہوگی سیاسی جماعتیں مل کر موجودہ صورتحال کا مقابلہ کریں۔ تمام سیاسی جماعتوں سے مل بیٹھ کر بات چیت کر رہے ہیں۔ ہر جماعت انتخابات میں اپنا فائدہ دیکھ کر فیصلہ کرے گی۔ اے این پی کی اب تک سب سے مثبت بات چیت جے یو آئی کے ساتھ ہوئی ہے۔

ایمل ولی نے پی ٹی آئی کو ایک شیطانی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے بیانیے کو عارضی طور پر تقویت ملی ہے۔

کیا ممکنہ اتحاد تحریک انصاف کے خلاف ہے؟

ذرائع کے مطابق تینوں جماعتوں کے وفد سے جے یو آئی کے قائدین کی ملاقات میں تحریک انصاف زیر بحث رہی۔ تحریک انصاف مخالف جماعتوں کی کوشش ہے کہ انتخابات میں اتحاد ہو تاکہ پی ٹی آئی کا مقابلہ کیا جا سکے جس پر تمام جماعتیں متفق ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق تینوں جماعتوں کے جے یو آئی کے ساتھ شدید سیاسی اختلافات ہیں اور تنیوں ترقی پسند جماعتیں مذہبی جماعت کے ساتھ صرف اور صرف تحریک انصاف کی وجہ سے اتحاد پر راضی ہوئی ہیں۔ پی ڈی ایم میں شمولیت کی بھی یہی وجہ تھی۔

پہلا دور مثبت رہا مزید ملاقاتیں ہوں گی، ترجمان جے یو آئی

جے یوآئی کے ترجمان کے مطابق ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں اور اتحاد کرنے کے حوالے سے پہلا دور ختم ہوا جبکہ مزید ملاقاتیں بھی ہوں گی۔

حالات سے باخبر ایک ذرائع نے بتایا کہ تینوں جماعتوں نے حلقوں کی بنیاد پر اتحاد پر زور دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp