نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سب کو پتا ہے کہ نوکریاں بکتی ہیں، نوکریوں کے لیے 20، 10 لاکھ روپے لیے جاتے ہیں۔ استحصال کی اجازت نہیں دیں گے۔ دو نمبری کا بازار گرم کیا ہوا ہے، وہ نہیں ہونے دیں گے۔ نوکریوں کی فروخت کے معاملے پر مزاحمت کریں گے۔ سفارش پر بلوچستان کے لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں تو ملیں، پیسے لے کر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اس معاملے کو روکنا جہاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات 2024 صاف و شفاف ہوں گے۔ انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم معاونت کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں سے متعلق حکومت کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اپنا بیانیہ بدلے یا سرنڈر کرے تو یہ مشکل ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ بلوچستان میں فری اینڈ فیئر الیکشن نہیں ہوئے، قوم پرستوں یا دیگر جماعتوں نے ووٹرز کو کچھ نہ کچھ تو کہنا ہے۔ پاکستان سے قبل لسبیلہ میں جام خاندان تھا، مگسی خاندان قیام پاکستان سے ہے، قوم پرست جماعتیں ان کے وجود سے آئی ہیں۔ قوم پرست سمجھتے ہیں تمام چیزیں ان کی نگاہ سے دیکھی جائیں، انہیں الہامی درجہ دیا جائے جو ہم دینے کو تیار نہیں۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اخترمینگل، ڈاکٹرمالک یا اچکزئی کا ہمیشہ سے مخصوص حلقوں میں ذکر رہا ہے، بہت سارے ایسے حلقے ہیں جہاں ان کے نمائندگان ہیں۔ بلوچستان میں سب کہ معلوم ہے کون کس حلقے سے جیتے گا؟ باپ میں بھی وہی لوگ تھے جو بعد میں اکٹھے ہوئے، باپ صرف نام کی تبدیلی ہے باقی لوگ وہی ہیں۔
مزید پڑھیں
ان سے پوچھا گیا کہ ایک جماعت کا کہنا ہے کہ اسے لیول پلئینگ فیلڈ نہیں ملے گی، کیا نگراں حکومت یہ داغ ساتھ لیکر جائے گی؟ اس پر انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ جن کو لیول پلئینگ فیلڈ ملا وہ اپنے داغوں کو لیکر نہیں چلے تو ہم کون سا داغ لے کر جائیں گے۔ داغ وہ ہوتا کہ ہم الیکشن نہ کراتے، ہم الیکشن کرائیں گے اور الیکشن کمیشن اس کا انعقاد کرے گا۔ میں سمھجتا ہوں کہ داغ مناسب لفظ نہیں، 70 کی دہائی سے یہ باتیں چل رہی ہیں، میں انہیں زیادہ اہمیت نہیں دیتا۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن تک سیکیورٹی صورتحال اچھی ہو جائے گی۔ وفاق اور بلوچستان کے درمیان مالی معاملات مل جل کر حل کرلیں گے۔ سوئی گیس میں صرف بلوچستان کو استثنا دیا گیا ہے۔ ہم نے بلوچستان میں سرد موسم میں لوگوں کو تنگ نہیں کرنا۔ ہمارے پاس نئے منصوبوں کا مینڈیٹ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب کو پتا ہے کہ نوکریاں بکتی ہیں، نوکریوں کے لیے 20، 10 لاکھ روپے لیے جاتے ہیں۔ استحصال کی اجازت نہیں دیں گے۔ دو نمبری کا بازار گرم کیا ہوا ہے، وہ نہیں ہونے دیں گے۔ نوکریوں کی فروخت کے معاملے پر مزاحمت کریں گے۔ سفارش پر بلوچستان کے لوگوں کو نوکریاں ملتی ہیں تو ملیں، پیسے لے کر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اس معاملے کو روکنا جہاد ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے بہت پرانے اور پیچیدہ مسائل ہیں۔ ہمارے مسائل گورننس سے جڑے ہوئے ہیں جو صیح نہیں۔ پنجرہ پُل مارچ 2024 تک فعال ہوجائے گا۔