امریکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے غیرمعینہ مدت تک جنگ روکنے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی حمایت کے لیے تیار ہے۔
مذکورہ قرار داد پر 4 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا، ’امریکا اس قرارداد سے متعلق آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے، ہم نے مصر، متحدہ عرب امارات اور دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر قرارداد کے متن کو ایسے بنایا جس کی امریکا حمایت کرسکے، یہ ایک قرارداد ہوگی اور اگر یہ پیش کی جاتی ہے تو امریکا اس کی حمایت کرے گا۔‘
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی کے لیے جنگ بندی کی قرارداد کا نیا مسودہ پیر کو عرب ممالک کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے گریز کیا گیا تھا کیونکہ 7 اکتوبر کو حماس اسرائیل جنگ کے آغاز کے بعد پیش کی گئی قراردادوں کو امریکا نے اس طرح کے الفاظ استعمال کیے جانے کے باعث ویٹو کردیا تھا۔
پیر کو پیش کی گئی قرارداد کے ابتدائی مسودے میں شامل ’جنگ بندی‘ کے الفاظ کو اب ’جنگ روکنے‘ سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ قرارداد میں انسانی امداد کی محفوظ اور بلاروک ٹوک رسائی یقینی بنانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کے لیے سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی دوسری قرارداد کے متن پر جمعرات تک اتفاق رائے نہیں ہو سکا تھا لیکن توقع کی جارہی ہے کہ اس قرارداد پر ووٹنگ آج (جمعہ) کو ہوگی۔ دوسری جانب ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ قرارداد کے متن میں تبدیلیوں کے بعد روس اس کی حمایت میں ووٹ دے گا یا نہیں۔
اس سے قبل 8 دسمبر کو متحدہ عرب امارات ہی کی جانب سے پیش کی گئی ایسی ہی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کر دیا تھا۔ اس کے 4 روز بعد جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لیے ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی تھی۔ تاہم اقوام متحدہ کے ارکان اس قرارداد پر عملدرآمد کے پابند نہیں ہیں۔