’جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں‘، ایران نے امریکا کے الزام کو مسترد کردیا

اتوار 24 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایران نے امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی کسی قسم کے بحری جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں ہے، اور نا ہی ایران بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں میں ملوث ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کا ذمہ دار امریکا خود ہے۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ علی باقری کانی نے میڈیا سے امریکی الزامات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں کے حملوں میں ایران ملوث نہیں ہے۔ یہ اقدام امریکیوں کے حملوں کے جواب میں حوثیوں کی جانب سے مزاحمت کے طور پر ہیں، اور یہ ان کے اپنے ہی طریقہ کار اور اسباب ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اب تک ایک سو سے زیادہ ڈرون، میزائل اور راکٹ حملے بحیرہ احمر میں جہازوں پر کیے گئے ہیں۔ ان میں وہ حملے بھی شامل ہیں جو کمرشل جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے، تاکہ غزہ میں ہزاروں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں اور اسرئیل بمباری کا مقابلہ کرنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جا سکے۔

دوسری جانب حوثی باغیوں نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہے گی وہ اسرائیل کی مدد کے لیے خطے میں موجود اتحادیوں کو بھی نشانہ بنائیں گے، نیز جب تک اسرائیل غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈالتا رہے گا کمرشل جہازوں کو اسرائیلی کی بند گاہ کی طرف بھی نہیں جانے دیا جائے گا۔

امریکی وائٹ ہاوس کی جانب سے ایک انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے حوثیوں کو میزائل اور ڈرون دینے کے علاوہ ٹیکٹیکل اینٹیلی جنس بھی فراہم کی ہے تاکہ حوثی حملے ممکن بنائے جا سکیں۔

اس سے قبل ایرانی صدر ابراہیم رئیسی یہ بیان دے چکے ہیں کہ ایران اپنا یہ فرض سمجھتا ہے کہ مزاحمتی گروپوں کی حمایت کرے، مگر انہوں نے ساتھ ہی واضح کیا وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں اپنی آزاد رائے ، فیصلوں اور اعمال کی بنیاد پر کرتے ہیں۔

پچھلے ماہ ایران کی طرف سے اسرائیلی الزام کی بھی تردید کی گئی تھی کہ حوثی ایرانی رہنمائی کے مطابق عمل کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی طرف سے یہ اس وقت کہا گیا تھا جب حوثیوں نے ایک اسرائیلی شناخت کا حامل بحری جہاز قبضے میں لے لیا تھا۔

واضح رہے یمنی حوثی یمن کے بڑے حصے پر قابض ہیں، اور ان کو ایران کی حمایت بھی حاصل ہے۔ لیکن ایران نے حوثیوں کی مدد سے انکار کیا اور ان کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی اور اسرائیلی افواج کو مزاحمتی تحریکوں کی طرف سے مزاحمت کا سامان ہے جبکہ ایران کا اس سارے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یاد رہے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی مسلط کردہ جنگ اور بمباری کو گیارہواں ہفتہ جاری ہے اور اب تک غزہ میں 20 ہزار سے زائد شہری شہید ہو چکے ہیں جبکہ 101 کے قریب صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp