خیبرپختونخوا میں پہلی بار اقلیت سے تعلق رکھنے والی خاتون نے جنرل نشست پر انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور صوبائی اسمبلی کی جنرل نشست کے لیے کاغذات نامزدگی بھی جمع کرا دیے ہیں۔
اقلیتی خاتون امیدوار سویرا پرکاش کا تعلق خیبر پختونخوا کے دور افتادہ ضلع بونیر کے ہندو برادری سے ہے۔ سویرا کا تعلق بونیر کے علاقے ڈگر سے ہے۔ جہاں سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان بھی تعلق رکھتے ہیں۔ سویرا پرکاش پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں۔ ان کا خاندان 3 دہائیوں سے پاکستان پیپلز پارٹی سے منسلک سیاست میں سرگرم ہے۔ تاہم یہ پہلی بار ہے کہ اقلیتی برادری سے کوئی امیدوار جنرل نشست سے الیکشن میں حصہ رہا ہو۔
مزید پڑھیں
آر او آفس سے جاری لسٹ کے مطابق خاتون امیدوار نے پی کے 25 بونیر سے جنرل نشست پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔ سویرا پرکاش واحد خاتون اور اقلیتی امیدوار ہیں۔
پی پی پی خیبر پختونخوا نے بھی سویرا پرکاش کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تصدیق کی ہے۔ پی پی پی کے مطابق قیادت جلد امیدواروں کا حتمی فیصلہ کرے گی جبکہ سویرا پرکاش کا نام مخصوص نشستوں کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
سویرا پرکاش نے اقلیتی خواتین کے لیے راہ ہموار کی؟
بونیر سے تعلق رکھنے والے صحافی انور زیب کے مطابق سویرا پرکاش پہلی خاتون ہیں جو جنرل نشست پر الیکشن لڑنے کے لیے میدان میں آئی ہیں۔ سویرا کا تعلق ترقی پسند سیاسی جماعت سے ہے جو ہمیشہ خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتی آئی ہے۔ بونیر جیسے علاقے سے خاتون اقلیتی امیدوار کا سامنے آنا خوش آئند ہے۔
صحافی انور زیب نے بتایا کہ سویرا پرکاش کو کامیابی ملتی ہے یا نہیں الیکشن کے بعد ہی پتا چلے گا لیکن انھوں نے خواتین کو پیغام دیا ہے کہ سیاست صرف مردوں کے لیے ہی نہیں عورتیں بھی کر سکتی ہیں۔