اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مشاورت کی اجازت دے دی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے، کیا انتخابی عمل ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں؟
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر و دیگر وکلا نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے مقرر کیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دائر درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ نئے اور پرانے چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ٹکٹوں کے معاملے پر مشاورت بنیادی حق ہے۔ کیا سپریم کورٹ سے آنے والا اضافی نوٹ آپ کے لیے کافی نہیں تھا؟ سپریم کورٹ کے بعد کیا مجھ سے بھی اپنے خلاف نوٹ لکھوانا چاہتے ہیں؟
مزید پڑھیں
پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے، جس پر عدالت نے سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کی نگرانی میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی ملاقات کرائے جانے کے احکامات جاری کیے۔ اور ریمارکس دیے کہ انتخابات کے لیے مشاورت کی اجازت بنیادی حق ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں نگراں حکومت کوغیر جانبدار ہونا چاہیے، سابق اور موجودہ چیئرمین پی ٹی آئی کی مشاورت میں مخالفت سے نگران حکومت کی غیر جانبداری پر سوال اٹھتا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل شعیب شاہین پیش ہوئے جبکہ نگراں حکومت کی جانب سے ایڈشنل اٹارنی جنرل اور اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ پی ٹی آئی کے 700 ٹکٹوں کی تقسیم کے لیے مشاورت درکار ہے۔ دوسری جانب ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کی مخالفت کی۔
عدالت نے درخواست کی مخالفت کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفس نگراں حکومت کی نمائندگی کر رہے ہیں اور ان کو غیر جانبدار ہونا چاہیے۔ نگراں حکومت کے زیر نگرانی خوفناک نظام چل رہا ہے کہ انتخابی مشاورت کی اجازت بھی نہیں دی جارہی۔
جس کے بعد عدالت نے مشاورت کی اجازت دے کر درخواست نمٹا دی۔