سال 2023 : پاکستان میں کھیلوں سے جُڑے بڑے تنازعات اور مسائل کیا رہے؟

اتوار 31 دسمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سال2023  میں جہاں پاکستان سیاسی طور پر افراتفری میں گرا رہا وہاں کھیل کا شعبہ بھی تنازعات سے بھرا پڑا رہا  پاکستان میں سب سے زیادہ پسندیدہ کھیل کرکٹ ہی واحد کھیل نہیں تھا جو مسائل اور تنازعات سے دوچار رہا بلکہ دوسرے کھیل بھی تنازعات میں گرے رہے۔

ذکا اشرف کی مدت ملازمت

سابق کرکٹر رمیز راجہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پسندیدہ ترین کرکٹر تھے جس کے نتیجے میں انہیں 2021 میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین کا عہدہ دیا گیا۔

رمیز راجہ کو 2022 کے اواخر میں پی سی بی کا چیئرمین بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے نجم سیٹھی کی دوبارہ پی سی بی میں داخل ہونے کی راہ ہموار ہوئی۔

یوں نجم سیھٹی کوایک بار پھر اس وقت پی سی بی کی انتظامی کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا گیا جب ایک جانب اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف رمیز راجہ کی تعریف کیا کرتے تھے کسی کو یہ توقع تک نہیں تھی کہ رمیز راجہ کے ہوتے ہوئے پی سی بی کا اقتدارنجم سیٹھی کے ہاتھ چلا گیا۔

نجم سیٹھی نے 2014 کے آئین کو دوبارہ متعارف کرایا بعد ازاں ان کی مدتِ ختم ہونے کی صورت میں انہوں نے پی سی بی کے اگلے چیئرمین کے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس سے اس وقت کی اتحادی حکومت کے وزیر اعظم شہبازشریف اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان اختلافات پیدا ہوسکتے تھے۔

نجم سیھٹی کے بعد بزنس مین ذکا اشرف جو اس سے قبل بھی پی سی بی کے چیئرمین رہ چکے تھے، کا نام گردش کرنے لگا اور پھر انہی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنا دیا گیا، اگرچہ انہیں پی سی بی کا اقتدار ہاتھ میں لیے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا لیکن وہ مختصر مدت میں ہی زیادہ متنازع بن گئے۔

بابر اعظم کا استعفیٰ

ان پر قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کی نجی چیٹ لیک کرنے جیسے تنازعات اور الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ورلڈ کپ مکمل ہونے کے بعد یہ تنازع اس وقت ختم ہوا جب بابراعظم نے کرکٹ کے تینوں فارمیٹ کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔

ذکا اشرف نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ 2023 کا ایشیا کپ پاکستان میں ہوگا لیکن صرف 4 میچز ہی پاکستان میں ہو سکے کیونکہ بھارت پاکستان کا دورہ نہیں کرنا چاہتا تھا۔

سلمان بٹ کی تعیناتی کا متنازع فیصلہ

ذکا اشرف کی قیادت میں بورڈ نے ایک اور متنازع فیصلہ کیا جس میں سزا یافتہ میچ فکسر سلمان بٹ کو قومی ٹیم کا سلیکٹر نامزد کیا جس پر شائقین مشتعل ہوگئے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے بابراعظم اور کامران اکمل کو اپنا ساتھی بنانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم شائقین کی جانب سے غصے کا اظہار کیے جانے کے بعد انہیں سلمان بٹ کے نام سے پیچھے ہٹنا پڑا۔

ویمن کرکٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ کے ساتھ سیریز کے نشریاتی حقوق کا مسئلہ

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کو اس کی سرزمین پر تاریخی شکست سے دوچار کرے سیریز اپنے نام کی لیکن کسی پاکستانی چینلز پراسے نہیں دکھایا گیا کیونکہ کسی کے پاس اسے پاکستانی ناظرین کو دکھانے کے حقوق نہیں تھے۔

پی ایس ایل میں مالی بے ضابطگیاں

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے اکاؤنٹس میں 14 ارب روپے سے زیادہ کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں لیکن پی سی بی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جس کی وجہ سے شائقین انتہائی تذبذب کا شکار رہے۔

ذکا اشرف کا انتقام

پی سی بی چیئرمین ذکا اشرف پر یہ بھی الزام رہا ہے کہ ان کی زیر قیادت دورانتقام سے بھرا ہوا ہے۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف کو انتقام کا نشانہ بنایا۔

حارث رؤف نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے پی سی بی نے ان کا این او سی مؤخر کر دیا تھا جو آسٹریلوی ٹی 20 لیگ ’بگ بیش‘ میں کھیلنے کے لیے ضروری تھا۔

بہت سے تنازعات میں سب سے اہم تنازع کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں تاخیر کے بارے میں ہے۔ پاکستان کی قومی ٹیم کے کھلاڑی کئی ماہ تک ماہانہ تنخواہ کے بغیر کھیلتے رہے کیونکہ پی سی بی انہیں این ایف ٹی (نان فینگبل ٹوکن) دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔

پاکستانی فٹ بال کے مسائل

کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تنخواہوں میں تاخیر کے ساتھ ساتھ فٹ بال میں بھی قومی کھلاڑیوں کی تنخواہوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی گئی۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی نارملائزیشن کمیٹی (این سی) کے چیئرمین ہارون ملک نے تصدیق کی تھی کہ تمام کھلاڑیوں جن میں مرد، خواتین، انڈر 23، انڈر 19 اور انڈر 16 شامل ہیں، کے واجبات دسمبر 2023 تک نمٹا دیے جائیں گے۔

پنجاب حکومت نے پی ایف ایف کے لاہور میں واقع ہیڈ کوارٹر فیفا ہاؤس کو کئی سال قبل مالی معاملے پر سیل کر دیا تھا۔  پی ایف ایف کو اپنے روزمرہ کے کاموں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے فیفا ورلڈ کپ کوالیفائنگ میچ کھیلنے کے لیے قومی ٹیم کے سعودی عرب کے دورے کے لیے ویزا کی درخواست دینے میں تاخیر ہوئی۔

ایشین گیمز میں سینیئر فٹبال ٹیم کی عدم شرکت نے سوالات کو جنم دیا

قومی فٹ بال ٹیم کے مداح حیران رہ گئے کہ سینیئر ٹیم کو چین میں ہونے والے ایشین گیمز میں کیوں نہیں بھیجا گیا۔ پاکستان کی انڈر 23 ٹیم جس میں زیادہ ترسینیئر ٹیم کے کھلاڑی شامل تھے، کو اسی ٹائم فریم کے دوران اے ایف سی انڈر 23 ایشین کپ کوالیفائر میچز کے لیے بھیجا گیا جس نے ناظرین کے ذہن میں کئی سوالات چھوڑ دیے۔

پاکستان کی فٹ بال ٹیموں کو سال بھر این او سی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مسائل کی خاص بات یہ تھی کہ پاکستان مینز فٹ بال ٹیم کو 2023 کی ’ساف چیمپیئن شپ‘ کھیلنے کے لیے بھارت جانا تھا لیکن ان کو پہلے میچ میں ہی ایک دن کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ٹیم کو پڑوسی ملک جانے کی اجازت ہی نہیں ملی سکی۔

این او سی جاری ہونے کا عمل ایک طویل عمل ہے جس کے لیے حکام نے بین الاقوامی ایونٹ سے 6 ہفتے قبل این او سی یا ویزا کے لیے درخواست دینے کی سفارش کی تھی۔

مسئلہ یہ ہے کہ ایک ٹیم 6 ہفتے پہلے این او سی یا ویزا کے لیے درخواست کیسے دے سکتی ہے جب کہ اسے ٹورنامنٹ شروع ہونے سے صرف ایک ماہ سے بھی کم وقت پہلے کوالیفائی کرنے کا موقع ملتا ہے؟

بین الاقوامی میچ میں قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کے لیے قومی ٹیم کے کھلاڑی کے پاس پاکستانی پاسپورٹ ہونا بھی ضروری ہوتا ہے لیکن کھلاڑیوں کے پاسپورٹ اس لیے نہیں بنائے جا رہے تھے کہ پاسپورٹ بنانے کے لیے استعمال ہونے والا خصوصی لیمینیشن کاغذ نہیں دستیاب تھا۔

تنخواہ کی عدم ادائیگی پر ہاکی کوچ کی اپنے وطن واپسی

پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کی جانب سے ہالینڈ کے ہیڈ کوچ سیگفریڈ ایکمان کو ایک سال کی تنخواہ نہیں دی گئی جس کے نتیجے میں وہ قومی ٹیم چھوڑ کر واپس چلے گئے۔

ایکمان پورا سال اپنی بچت پر گزارہ کر تے رہے اور جب ان کے صبر کے پیمانہ لبریز ہو گیا  تو انہوں نوکری چھوڑنے اورواپس اپنے وطن جانے کا فیصلہ کیا۔

دیگر کھیلوں کے تنازعات اور مسائل

پاکستان کی مینز بیس بال ٹیم کو 2023 کی ایشین گیمز میں نہیں بھیجا گیا، حالانکہ اس نے 2023 ویسٹ ایشین بیس بال چیمپیئن شپ جیتی تھی۔

پاکستانی اسپورٹس حکام ٹیم کوایشین گیمز میں بھیجنے کے لیے تیار نہیں تھے کیونکہ انہیں یقین نہیں تھا کہ ٹیم میڈل لائے گی یا نہیں۔

صاحب اسرا انعام میں ملنے والے جوتوں کا ٹیکس ادا نہ کر سکیں

پاکستان کے کھیلوں میں دلچسپ اور افسوس ناک تنازع اس وقت سامنے آیا جب پاکستان کے سب سے بڑے ایتھلیٹ صاحب اسراء کو 55 ہزار روپے مالیت کے نئے جوتے انعام کے طور پر ملے جس کے لیے انہیں لگژری آئٹم ٹیکس کی مد میں 68 ہزار روپے ادا کرنے کا نوٹس دیا گیا جو ان کے لیے حیران کن تھا۔

2019 کے ساؤتھ ایشین گیمز میں سلور میڈل جیتنے والی صاحب اسرا اس بارے میں الجھن میں پڑ گئیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیے تاہم سوشل میڈیا کی طاقت کے ذریعے انہوں نے اس تشویش پرآواز اٹھائی اور بھاری ٹیکس ادا کیے بغیر اسپائکس کو کلیئر کرانے میں کامیاب رہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp