جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ الیکشن میں جانا چاہتے ہیں لیکن ماحول بھی ہونا چاہیے، ایسے حالات میں ہم نہیں سمجھتے کہ الیکشن ہو سکیں گے، اگر الیکشن چند دن مؤخر ہو بھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صرف پاکستان تحریک انصاف کے کاغذات نامزدگی ہی مسترد نہیں ہو رہے، اختر مینگل کے بھی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
مولانا فضل الرحمان نے اپنے اوپر ہونے والے حملے سے متعلق بتایا کہ میں گھر پر تھا، واقعے میں گاڑیوں کو گولیاں لگی ہیں۔ فائرنگ کا واقعہ امن و امان سے متعلق سوال اٹھا رہا ہے۔ ہم نہیں سمجھتے ایسے حالات میں الیکشن ہو سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن میں جانا چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے ماحول بھی ہونا چاہیے۔ ان حالات میں ہم کیسے الیکشن مہم چلا سکتے ہیں اگر حالات بتا رہے ہیں تو الیکشن چند دن مؤخر ہو بھی جائیں تو کوئی حرج نہیں۔
انہوں نے کہا کہ رات کو جو واقعہ ہوا ہے یہ بے امنی کا واقعہ ہی تو ہے، وزیرستان، ٹانک میں بھی ہماری قیادت پر حملے ہوئے ہیں۔ اس صورت حال میں بتایا جائے ہم انتخابی مہم کیسے چلائیں؟ پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جو کچھ ہوا ہے حالات کا تجزیہ نہیں کیا گیا اور الیکشن کا اعلان کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی تو اس کے بعد ہی مجھے دھمکی ملی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہماری درخواست پر غور تو کرے، کہ حالات ساز گار نہیں ہیں، الیکشن کمشنر کہتے ہیں 2 صوبوں میں صورت حال خراب ہے، حل پرکہتے ہیں ’دعا گو ہوں‘۔ ہم کہتے ہیں کہ ’ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان متاثر ہے۔
گاڑیوں کو گولیاں لگی ہیں ۔ یہ امن و امان کی بگڑتی صورتحال کی عکاسی ہے خیبر پختونخوا اور بلوچستان دونوں کے حالات خراب ہیں باجوڑ ٹانک اور دیگر اضلاع میں حالات سب کے سامنے ہیں حملے ہورہے ہیں ایسی صورت میں الیکشن مہم کیسے چلے گی جو کچھ ہوا ہے حالات کا تجزیہ نہیں کیا گیا
لیول پلیئنگ…— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) January 1, 2024
انہوں نے کہ الیکشن کا شیڈول آ گیا اس لیے مصروفیت آ گئی ہیں، اگلے ہفتے امکان ہے کہ افغانستان جاؤں کیوں کہ افغانستان کا استحکام پاکستان اور پاکستان کا استحکام افغانستان کی ضرورت ہے۔ ہم افغانستان اور پاکستان میں بد اعتمادی توڑیں گے، افغانستان برادر اور دوست ملک ہے، ہمارے اندر اعتماد ہونا چاہیے، افغانستان کا استحکام پاکستان کی ضرورت ہے۔ ہمیں عالمی برادری کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بجلی لوڈشیڈنگ ختم کی اب دوبارہ بجلی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔4 سالوں میں معیشت زمین بوس ہو چکی ہے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ضرورت کی بنیاد پر ہو گی، ابھی ایسی کوئی صورت حال زیر غور نہیں ہے۔ ملک پھر سے دیوالیہ ہونے کی طرف جا رہا ہے۔
ہمیشہ سر اٹھا کر سیاست کی ہے
واضح رہے کہ اس سے قبل سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ سر اٹھا کر سیاست کی ہے، کبھی کسی کے سامنے جھکے نہیں ہیں، نااہل ٹولے کو چیلنج کیا اور اس کو اٹھا کر باہر پھینک دیا اور اگر آئندہ اس طرح کے لوگوں کو مسلط کیا گیا تو ان کو گریبان سے پکڑ کر باہر نکالیں گے۔
انہوں نے اس سے قبل بھی حالات کے ساز گار نہ ہونے کی بات کرتے ہوئے الیکشن میں التوا کی اپیل کی تھی، جب کہ اتوار کو مولانا فضل الرحمان کے ڈیرہ اسماعیل خان میں قافلے پر نا معلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی تھی۔