پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انتخابی نشان بلے کی بحالی کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز خان نے کی۔ دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر مہمند نے دلائل دیے کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو سنے بغیر ایکس پارٹی کر کے حکم امتناع جاری کیا۔
سکندر مہمند نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ عدالت نے تحریری فیصلے میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل کی بات کی جبکہ وہ تو کیس میں پارٹی ہی نہیں تھے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن کو سنے بغیر کیسے حکم امتناع جاری کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ حکم امتناع میں الیکشن کمیشن کے اختیارات پر سوال اٹھائے گئے، وفاقی اور صوبائی حکومت کہہ رہی ہےکہ وہ فریق ہی نہیں ہیں جبکہ الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے۔
سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت کا کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم نگراں حکومت کے نمائندے ہیں، اگر عدالت ہمیں اے 27 کا نوٹس جاری کرے تو ہم عدالتی معاونت کر سکتے ہیں-‘
اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کا بھی اس کیس میں یہی موقف ہے۔
نظر ثانی درخواست کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ اور بحث کے لیے مہلت مانگی۔ عدالت نے پی ٹی آئی کی استدعا منظور کرتے ہوئے اسے نوٹس جاری کیا اور سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف سے بلے کا انتخابی نشان واپس لے لیا تھا۔ اس فیصلے کو پی ٹی آئی نے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ تحریک انصاف کی درخواست پر 26 دسمبر کو سماعت ہوئی اور پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل پر مشتمل ایک رکنی بینج نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرکے بلے کے نشان کو بحال کیا تھا اور دیگر فریقن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9جنوری تک ملتوی کی تھی۔