گزر جانے والا سال پاکستان میں پانی اور پن بجلی کے شعبوں کے لیے بہتر ین سال ثابت ہوا۔
سال 2023 میں پن بجلی کی زیادہ پیداوار حاصل ہوئی اور پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں جاری واپڈا کے منصوبوں پر بھی اہم اہداف حاصل کیے گئے۔ آئندہ 5 سال میں پن بجلی پیدا وار20 ہزار میگا واٹ ہوجائے گی۔
واپڈا کی طرف سے جاری اعلامیہ کے مطابق سنہ 2023 میں واپڈا نے 34 ارب یونٹ سستی اور ماحول دوست پن بجلی پیدا کی جو گزشتہ سال کی نسبت 2 ارب 20 کروڑ یونٹ زیادہ ہے۔
پن بجلی کی اضافی پیداوار سے ملکی خزانہ کو 106 ارب روپے کی بچت ہوئی جبکہ اگر بجلی کی یہی مقدار مہنگے درآمدی ایندھن سے پیدا کی جاتی توقومی خزانہ کو 106 ارب روپے خرچ کرنا پڑتے۔
واپڈا بجلی کی لاگت اور قومی گرڈ میں تناسب
واپڈا پن بجلی کی لاگت 3 روپے51 پیسے فی یونٹ ہے اور نیشنل گرڈ میں واپڈا پن بجلی کا تناسب 30 فیصد ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ سمیت واپڈا کے 22پن بجلی گھر ہیں جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 9 ہزار 459 میگا واٹ ہے۔
سال 2023 زیر تعمیر منصوبوں کے لیے بھی بہتر ثابت ہوا۔ مالی مشکلات کے باوجود واپڈا کے تمام 8 زیر تعمیر منصوبوں پر تعمیراتی سرگرمیاں پوری رفتار کے ساتھ جاری رہیں۔
داسو اور مہمند ڈیمز
واپڈا نے فروری2023 میں داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ پر دریا کا رخ موڑنے کا اہم سنگ میل عبور کیا جبکہ دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر بھی ٹیسٹ رن کے ذریعے دریا کا رخ موڑا جا چکا ہے۔
توقع ہے کہ مہمند ڈیم پراجیکٹ سائٹ پر بھی آئندہ 3 سے 4 ماہ میں دریا کا رخ موڑدیا جائے گا۔ پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کے لیے واپڈا پانی اور پن بجلی کے شعبوں میں 8 بڑے منصوبے تعمیر کررہا ہے۔
اگلے 5 برسوں میں پن بجلی پیداوار دگنی ہوجائے گی
یہ منصوبے 2024 سے 2028-29 تک مرحلہ وار مکمل ہوں گے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں 9.7 ملین ایکڑ ٖ فٹ اضافہ ہوگا جبکہ آئندہ 5 سال میں پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی تقریباً 10 ہزار میگا واٹ اضافے کے ساتھ دوگنا ہوکر20 ہزار میگا واٹ ہوجائے گی۔