شہباز شریف کراچی کی نشست سے دستبردار ہونے کو تیار؟

بدھ 3 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایم کیو ایم پاکستان اور پاکستان مسلم لیگ ن یوں تو اتحادی ہیں لیکن سندھ جہاں ایم کیو ایم ووٹ بنک کے ساتھ موجود ہے اور اپنی مضبوط نشستوں پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، لیکن ساتھ ہی ایم کیو ایم کی یہ پیشکش بھی قابل غور رہی کہ جن حلقوں سے ایم کیو ایم نشست نہیں نکال سکے گی وہاں بھی انکا ووٹ بینک موجود ہے اور وہ مسلم لیگ کے حق میں استعمال کیا جائے گا۔

3 قومی اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں

ایم کیو ایم کے رابطہ کمیٹی کے سینئیر رہنما حسان صابر کے مطابق ایم کیو ایم نے پاکستان مسلم لیگ ن کو ملیر کی 2 قومی اسمبلی اور ایک لیاری کی قومی اسمبلی کی نشستوں کے ساتھ ساتھ ان حلقوں کی ایک ایک صوبائی نشست دی جائے گی یعنی 3 قومی اور 3 صوبائی اسمبلی کی نشستیں۔

حسان صابر کے مطابق ڈسٹرک کیما‎ڑی کے حلقہ 242 پر ابھی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے، کیوں کہ وہاں سے میاں محمد شہباز شریف اور مصطفیٰ کمال دونوں لڑنے کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں، انکا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال نے وہاں کے ووٹرز کی فرمائش پر کاغذات جمع کرائے ہیں اور یہی بات اگلی میٹنگ میں ن لیگ کے سامنے رکھی جائے گی۔

این اے 242

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 242 پر اس وقت 4 جماعتیں مضبوط پوزیشن پر ہیں جن میں پاکستان مسلم لیگ ن، متحدہ قومی مومنٹ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں، لیکن تحریک لبیک پاکستان اس حلقے سے اتنے ووٹ ضرور لے سکتی ہے جس سے ایم کیو ایم پاکستان کو نقصان ہو سکتا ہے۔

کوئی سمجھوتہ نہیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم میر پور خاص، سکھر اور حیدرآباد کی نشستوں پر بھی کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے، ایم کیو ایم ہر اس نشست پر سمجھوتہ کرے گی جہاں اسے سیٹ نکالنے میں دشواری کا سامنا ہوگا یا پاکستان پیپلز پارٹی مضبوط پوزیشن میں ہوگی۔

ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن این اے 242 چھوڑنے کے لیے کچھ حد تک تیار ہو چکی ہے جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ اس ایک حلقے کی وجہ سے دیگر حلقوں کو قربان نہیں کیا جاسکتا۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگلی میٹنگ میں نشستوں کے حوالے سے ایم کیو ایم اور پی ایم ایل این میں تمام معاملات کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp