کے پی کابینہ نےضابطہ فوجداری اور تعزیرات پاکستان میں ترامیم کردیں، کیا نگران سیٹ اپ کو یہ اختیار حاصل ہے؟

جمعرات 4 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ نے ایک ایسے وقت میں جب ملک میں عام انتخابات سر پہ ہیں مجموعہ تعزیرات پاکستان (پاکستان پینل کوڈ) اور ضابطہ فوجداری (کوڈ آف کرمنل پروسیجر) کی مختلف شقوں میں ترمیم کے ذریعے سزاؤں میں اضافہ اور شیڈول II میں بغیر ورانٹ گرفتاری کو شامل کیا ہے، جسے ماہرین  کے مطابق ریاست کی زیر عتاب سیاسی جماعتوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 خیبر پختونخوا نگران کابینہ کا اجلاس نگران وزیر اعلیٰ سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں 7 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا۔

نگران کابینہ اجلاس میں پاکستان پینل کوڈ 1860 کی دفعہ 147، 148 اور 188 اور کوڈ آف کرمنل پروسیجر1898 کے شیڈول II میں ترامیم کی منظوری دی گئی۔

ان ترامیم  کے ذریعے سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے۔  مذکورہ دفعات غیر قانونی اجتماع اور فساد وغیرہ کو روکنے اور ریاست کی رٹ اور امن کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں۔ جن کے تحت غیر قانونی اجتماع منعقد کرنے، ہنگامہ آرائی کرنے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ

نگران کابینہ نے سنہ 1860 کے سیکشن 147، 148 اور 188 میں ترامیم کی منظوری دی جن کے ذریعے ان دفعات کی خلاف ورزی پر سزاؤں اور جرمانوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

ان دفعات کے تحت موجودہ سزا ’2 سال تک کی قید یا جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ‘ سے  بڑھا کر ’3 سال تک کی قید اور 200,000 روپے تک جرمانہ مقرر کردیا گیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید کی سزا ہو گی۔

بغیر ورانٹ گرفتاری

نگران کابینہ نے شیڈول II میں ترامیم کی منظوری دی ہے جن کے ذریعے غیر ضمانتی وارنٹ کے بغیر گرفتاری کو شامل کیا گیا ہے اور ساتھ ہی  دفعہ 148 جس کے تحت پہلے 3 سال تک سزا، جرمانہ یا دونوں شامل تھا اب اسے بڑھا کر 5 سال تک قید اور کم سے کم 100,000 روپے اور زیادہ سے زیادہ 500,000 روپے تک جرمانہ کردیا گیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید ہو گی۔

نگران حکومت نے شیڈول II میں مزید ترامیم کی ہیں جن کے تحت وارنٹ کے بغیر ناقابل ضمانت گرفتاری ہوسکے گی۔ 188 کے تحت پہلے سزا ایک ماہ تک قید یا جرمانہ جو 600 روپے تک کا یا دونوں ساتھ مقرر تھی، لیکن اسے اب بڑھا کر ایک سال تک قید اور کم سے کم 25 ہزار اور زیادہ سے زیادہ  100,000 روپے تک جرمانہ مقرر کردیا گیا ہے جبکہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید ایک ماہ قید ہو گی۔

نگران حکومت کے پاس قانون سازی یا ترامیم کے اختیارات نہیں، سینیئر قانون دان

سینیئر قانون دان اور پشاور ہائی کورٹ کے وکیل علی گوہر درانی نے وی نیوز کو بتایا کہ قانون کے تحت نگران حکومت کے پاس ایسی ترامیم کا اختیار ہی نہیں ہے۔

علی گوہر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 230 کے تحت نگران حکومت کے اختیارات محدود ہیں اور وہ صرف روزمرہ معاملات ہی چلا سکتی ہے اور صرف ہنگامی حالات کے سوا کوئی ترمیم نہیں کرسکتی۔

ایک جماعت کو نشانہ بنایا جائے گا

علی گوہر درانی نے پی پی سی ترامیم پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم ایک ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب انتخابات سر پر ہیں اور ایک جماعت کو مہم کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ترامیم کے بعد اس جماعت کو نشانہ بنایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp