پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دیے جانے کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کے متعصبانہ رویے پر مایوسی ہوئی جو کہ زمینی حقائق کے برعکس ہے۔
پیر کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے پاکستان کو ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دینے کو دو ٹوک انداز میں مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں اس بات پر شدید مایوسی ہوئی ہے کہ یہ امریکا نے پاکستان کو یہ ’اسٹیٹس‘ متعصبانہ اور اپنے من مرضی کے جائزے پر دیا ہے۔ امریکا کا یہ اقدام زمینی حقائق کے مکمل برعکس ہے۔
مزید پڑھیں
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایک کثیر الثقافتی اور کثیرالمذہبی ملک ہے، جس میں بین المذاہب ہم آہنگی کی شاندار روایت ہے۔ پاکستان نے اپنے آئین کے مطابق مذہبی آزادی کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ’ پاکستان کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ مذہبی آزادی کی سب سے بڑی اور سلسلہ وار خلاف ورزی کرنے والے بھارت کو ایک بار پھر امریکی محکمہ خارجہ نے فہرست سے خارج کردیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا یہ فیصلہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سفارشات کے کے علاوہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی حلقوں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ بھارتی حکومت کے ناروا سلوک کے بارے میں اٹھائے گئے خدشات اور تحفظات کے مکمل خلاف اور برعکس ہے ۔
امریکی محکمہ خارجہ کی یہ واضح غلطی پورے عمل کی ساکھ، شفافیت اور معروضیت کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھاتی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ اس طرح کی امتیازی، جانبدارانہ، یکطرفہ مشقیں منفی ہیں اور عالمی سطح پر مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ مذہبی عدم رواداری، غیر ملکیوں سے نفرت اور اسلاموفوبیا جیسے چیلنجز کا مقابلہ باہمی افہام و تفہیم اور احترام پر مبنی تعمیری روابط اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ پاکستان نے امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کیے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان امریکا کو ‘خصوصی تشویش کا حامل ملک’ قرار دینے کے معاملے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گا۔