نوازشریف اور دیگر کی راہ ہموار: آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کالعدم قرار

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی کالعدم قرار دے دی ہے۔

عدالت نے سیاستدانوں کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ 1-6 کے تناسب سے سنایا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جبکہ عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ضروری تھا کہ انتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد یہ فیصلہ فوری سنایا جائے۔ ’انہوں نے وکلا اور اٹارنی جنرل کے عدالت میں آنے پر شکریہ اداکیا‘۔

سپریم کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو تنہا پڑھا جائے تو اس کے تحت سزا نہیں ہوسکتی، اس میں درج نہیں کہ کورٹ آف لا کیا ہے۔

فیصلے کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف واضح نہیں کرتا کہ ڈیکلریشن کس نے دینی ہے، جبکہ یہ بھی درج نہیں کہ نااہلی کی مدت کتنی ہوگی۔

تاحیات نااہلی کا تصور بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں

فیصلے میں تحریر ہے کہ ایسا کوئی قانون نہیں جو واضح کرے کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کا طریقہ کار کیا ہوگا اور وجوہات کیا ہوں گی۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی واضح نہیں کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی فیئرٹرائل اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہے یا نہیں، آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی آرٹیکل کے اسکوپ سے باہر ہے۔

فیصلے کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا تصور بنیادی حقوق کی شقوں سے ہم آہنگ نہیں، اور تاحیات نااہلی انتخابات لڑنے اور عوام کے ووٹ کے حق سے متصادم ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جب تک آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق قانون سازی نہیں ہوجاتی اسے آرٹیکل 62 ون ڈی، ای، جی کی طرح ہی پڑھاجائے۔

سمیع اللہ بلوچ فیصلہ واپس لیا جاتا ہے

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ فیصلہ واپس لیا جاتا ہے، عدالت عظمیٰ نے سمیع اللہ بلوچ کیس میں تاحیات نااہلی کی ڈیکلریشن دے کر آئین بدلنے کی کوشش کی۔

تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں سیکشن 232 شق 2 شامل کرکے نااہلی کی مدت 5 سال کی گئی، الیکشن ایکٹ کے تحت 5 سال کی نااہلی آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق بھی ہے۔

فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ کے تحت 5 سال کی نااہلی کا قانون فیلڈ میں ہے، عدالت الیکشن ایکٹ کے اسکوپ کو موجودہ کیس میں نہیں دیکھ رہی۔

فیصلے میں تحریر ہے کہ سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری علی عمران نے تاحیات نااہلی ختم کرنے سے متعلق درخواست واپس لی، سپریم کورٹ بار کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے۔

سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 1-6 کی اکثریت سے فیصلہ جاری کیا۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کا مختصر اختلافی نوٹ بھی تحریری فیصلے کا حصہ

دوسری جانب جسٹس یحییٰ آفریدی کا مختصر اختلافی نوٹ بھی تحریری فیصلے کا حصہ ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے لکھا ہے کہ میں فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں۔ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت امیدواروں کی اہلیت کا تعین تاحیات ہے نا ہی مستقل ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اہلیت کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن تک محدود ہے۔

انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی تب تک برقرار رہتی ہے جب تک کورٹ آف لا کی ڈیکلریشن موجود ہو۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے اختلاف نوٹ میں لکھا ہے کہ طے ہوگیا سپریم کورٹ کا سمیع اللہ بلوچ کیس کا فیصلہ درست تھا۔

سپریم کورٹ نے 5 جنوری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 7 رکنی بینچ نے 5 جنوری کو تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ  میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی شامل تھے۔

اس کیس کی عدالتی کارروائی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہ راست دکھائی گئی تھی۔

نوازشریف اور جہانگیر ترین الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار

سپریم کورٹ آف پاکستان کے اس فیصلے کے بعد اب قائد پاکستان مسلم لیگ ن نوازشریف اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین بھی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اہل ہو گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp