بھارت نے لوک سبھا انتخابات سے قبل جارحیت کی تو 2019 جیسا جواب دیں گے، نگراں وزیراعظم

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019 جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا۔

اپنے ایک انٹرویو میں نگراں وزیراعظم نے کہاکہ عام انتخابات کے دوران امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات کے ازالہ کے لیے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے متعلقہ فورم موجود ہیں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے دوست ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت نے لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019 جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا، پاکستان بالکل ویسا ہی کرے گا جیسا کہ اس نے 2019 میں کیا تھا، ہم ان کے طیاروں کو مار گرائیں گے۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کیونکہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ایک مکمل دفاعی نظام موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل تک تنازع کا امکان موجود رہے گا اور کوئی بھی چیز کسی بھی قسم کے تبادلے کو متحرک کر سکتی ہے۔

ملک میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں موجود ہے۔ انہوں نے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔

سینیٹ قرارداد کے کوئی قانونی مضمرات نظر نہیں آتے

حال ہی میں سینیٹ کی انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق قرارداد کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے اس کے کوئی قانونی مضمرات نظر نہیں آتے کیونکہ سینیٹ کی قرارداد لازمی نہیں ہے، حکومت نے ایوان میں قرارداد کی مخالفت کی ہے تاہم ضرورت کے مطابق وہ اس معاملے پر رپورٹ پیش کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سیکیورٹی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مخصوص حلقوں میں انتخابات سے متعلق فیصلہ کرنے کا صحیح فورم ہے۔

بعض امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات اور خدشات کے بارے میں وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے متعلقہ فورم اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے موجود ہیں۔

افغان طالبان کے ساتھ رابطے جاری ہیں

بلوچستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے مختلف کالعدم عسکریت پسند گروپوں کے کردار کا ذکر کیا جنہیں پاکستان سے باہر بھی دہشت گرد سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، افغان طالبان کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور دوسری طرف کچھ رویے میں تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تقریباً 90 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عزم غیر ملکی حمایت کے بغیر اٹل ہے۔

سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی وطن واپسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی پاکستانیوں کی اکثریت نے بڑے پیمانے پر حمایت کی ہے کیونکہ غیر دستاویزی غیر ملکیوں کو رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

اقتصادی محاذ پر حکومت کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے ایف بی آر میں اصلاحات، قابل ذکر ٹیکس قابل وصول اہداف کے حصول اور حکومتی اخراجات میں کمی کا ذکر کیا۔

’ایس آئی ایف سی‘ اجلاس: ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اداروں کی نجکاری تیز کرنے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت متحدہ عرب امارات، کویت، قطر اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایس آئی ایف سی نے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو زراعت، آئی ٹی، کان کنی، انسانی وسائل کی تربیت، توانائی اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کے کلیدی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp