صدر مملکت نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کرلیا

جمعرات 11 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کرلیا۔

صدر مملکت نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے گزشتہ روز استعفیٰ دے دیا تھا۔ اور اپنا استعفیٰ صدر مملکت عارف علوی کو بھجوا دیا تھا۔

جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے ایک خط کے ذریعے صدر مملکت کو بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں لکھا تھا، ’میرے لیے لاہور ہائیکورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ کا جج ‘بننا اعزاز کی بات ہے لیکن موجودہ حالات میں مزید کام جاری نہیں رکھ سکتا ۔ قانونی تقاضے پورے کئے جانے کے لیے بھی یہ ضروری ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایات زیر سماعت ہیں۔ انہوں نے اپنے خلاف ریفرنس کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جاری کیے گئے دوسرے شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کروایا تھا۔ جوڈیشل کونسل میں جمع کروائے گئے جواب میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے خلاف شکایات بے بنیاد ہیں، کھلی عدالت میں آئینی درخواستیں زیر سماعت ہونے کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی بلاجواز ہے۔

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل کا آئندہ اجلاس 11 جنوری کو منعقد ہونا تھا مگر جسٹس مظاہر نے اس سے ایک دن پہلے ہی استعفیٰ دیدیا۔

گزشتہ ماہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف اوپن کورٹ میں سماعت ہوئی تھی جس کے دوران کونسل نے جسٹس نقوی کو شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے وقت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس پاکستان جسٹس فائز عیسیٰ نے فیصلہ سنایا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو تفصیلی جواب دینے کے لیے وقت دیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے شکایت کنندگان سے گواہان کی فہرست بھی طلب کی تھی۔

قبل ازیں جسٹس مظاہر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اپنے خلاف کارروائی کے معاملے پر جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا، میری درخواست ہے میرے خلاف بھی جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے لیے کھلی سماعت کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp