عالمی بینک نے عالمی اقتصادی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پاکستان میں معاشی شرح 1.7 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کم ہونا شروع ہوئی ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ عالمی اقتصادی رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں انتخابات کی غیر یقینی صورتحال نے نجی شعبے کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا ہے، الیکشن کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کم ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیاسی عدم استحکام کے باعث معاشی ترقی کی شرح سست رہی، رپورٹ میں انتخابات سے متعلق بھی ذکر کیا گیا کہ انتخابات معیشت پر اثرانداز ہوتے ہیں اور انتخابات میں سے پہلے اخراجات میں اضافہ معیشت کو کمزور کرتا ہے۔
مزید پڑھیں
عالمی بینک کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے نجی شعبہ کی سرمایہ کاری سست ہے، اور دسمبر میں پاکستان میں روپے کی طرف قدر میں استحکام کی کئی وجوہات سامنے آئی ہیں، جبکہ پاکستان کی موجودہ حکومت جاری اخراجات میں سختی برت رہی ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کی معاشی شرح 1.7 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، چونکہ پاکستان میں مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کم ہونا شروع ہوئی ہے اور آئندہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
’طویل عالمی اقتصادی چیلنجز کے درمیان پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کم رہے گی، عالمی معیشت مسائل کا شکار ہے اور رواں سال افسوسناک ریکارڈ بننے کا امکان ہے۔‘
عالمی بینک نے 2020 کے بعد سے معاشی چیلنجز میں اضافے کے رجحان سے آگاہ کرتے ہوئے لکھا کہ 2020 کے بعد سے دنیا بھر میں معاشی چیلنجز بڑھ گئے ہیں، جس کی وجہ سے مختلف ممالک کو اپنی معاشی صورتحال میں بہتری کے لیے کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی بینک نے قرض قرض مسائل کا سامنا کرنے والے ممالک کو متنبہ کرتے ہوئے لکھا کہ ان تمام ممالک کو معاشی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا، اور معیشت کی بہتری کے لیے اصلاحات اور مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔