امریکا اور برطانیہ کی یمن میں حوثی ٹھکانوں پر بمباری

جمعہ 12 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک ایسے وقت میں کہ جب اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات کا عالمی عدالت انصاف میں سامنا ہے، امریکا اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف نیا محاذ کھولتے ہوئے یمن کے مختلف شہروں پر حملہ کیا ہے، فوری طور پر ہلاکتوں کا کوئی اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا اور برطانیہ کے لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں مختلف مقامات پر بمباری کی گئی ہے، جن میں ٹوما ہاک میزائلوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔

برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ رائل ایئر فورس کے 4 ٹائیفون جیٹ طیاروں نے یمن میں حوثی عسکری اہداف پر ٹھیک حملے کیے ہیں، ایکس پر پوسٹ کیے ان کے پیغام کے مطابق مذکورہ کارروائی نہ صرف ناگزیر تھی بلکہ ’معصوم زندگیوں اور عالمی تجارت‘ کو حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں حملوں کی صورت میں لاحق خطرات کے پیش نظر ان کا فرض بھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے یمن میں ان عسکری اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن کا تعلق حوثی جنگجوؤں سے ہے، یہ ایران کے حمایت یافتہ گروپ پر پہلا فوجی حملہ ہے جب سے اس نے غزہ کے جنگ زدہ فلسطینیوں کی حمایت میں بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے شروع کیے ہیں۔

امریکی اور برطانوی حکومتوں کے مطابق ان کی متعلقہ افواج نے یمن کے حوثی جنگجوؤں کے خلاف ہوائی، بحری جہاز اور آبدوز حملے شروع کیے ہیں جو ہتھیاروں کے ذخیرے، فضائی دفاع اور لاجسٹک تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

حملوں کے بعد اپنے بیان میں برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ حوثیوں کو جہازوں پر حملوں سے کئی بار خبردار کیا گیا تھا اور یہ صورتحال برداشت نہیں کی جاسکتی تھی، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ حملے بحر احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر ان حملوں کا جواب ہیں جن میں پہلی بار اینٹی شپ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کیے گئے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp