بھارتی ریاست ہریانہ میں جہاں گلیوں اور سڑکوں پر جگہ جگہ بننے والے گڑھے انسانی زندگیوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں بلکہ ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر کئی حادثاتی اموات بھی ہو چکی ہیں، وہاں سڑک پر موجود ایک گڑھے نے 80 سالہ شخص کو نئی زندگی دے دی۔
بھارتی ریاست ہریانہ میں اس وقت ایک حیرت انگیز معجزہ رونما ہوا جب ایک 80 سالہ شخص کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ سڑک پر پڑا ایک گڑھا 80 سالہ شخص کے لیے نئی زندگی کا باعث بن گیا۔
ایک مقامی اسپتال کے ڈاکٹروں نے 80 سالہ درشن سنگھ برار کی موت کی تصدیق کی تو اس کے لواحقین اس کی لاش کو پٹیالہ سے کرنال کے قریب ان کے گھر لے جا رہے تھے، درشن سنگھ برار کی موت کی خبر ان کے آبائی گاؤں میں پہنچ چکی تھی جہاں سوگوار رشتہ دار بھی جمع ہو گئے تھے، ان رشتہ داروں کے لیے کھانے کا بھی اہتمام کر لیا گیا تھا حتیٰ کہ ان کی آخری رسومات کے لیے لکڑیاں بھی جمع کر لی گئی تھیں۔
درشن سنگھ برار کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ایمبولینس میں لاش کے ساتھ سفر کرنے والے ان کے پوتے نے دیکھا کہ ان کا دادا تو اپنا ہاتھ ہلا رہا ہے۔ پوتے نے جب دل پر ہاتھ رکھا تو ان کی دھڑکنیں بھی چل رہی تھیں۔ اس نے فوراٰ ایمبولینس ڈرائیور کو قریبی اسپتال جانے کے لیے کہا تو جب وہ قریبی اسپتال پہنچے تو ڈاکٹروں نے انہیں زندہ قرار دے دیا۔
دل کے 80 سالہ مریض درشن سنگھ برار کا اب کرنال کے ایک اسپتال میں علاج چل رہا ہے، جہاں ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اہل خانہ نے اس واقعہ کو ایک معجزہ قرار دیا ہے اور اب جلد صحت یابی کی امید کر رہے ہیں۔
مایوسی سے زندگی کی امید نکل آئی
درشن سنگھ برار کے ایک پوتے بلوان سنگھ نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ کرنال کے قریب ننگنگ میں رہتے ہیں، جہاں ایک پوری کالونی کا نام درشن سنگھ برار کے نام پر رکھا گیا ہے۔ درشن سنگھ برار کی طبیعت کچھ دنوں سے ٹھیک نہیں تھی اور بلوان سنگھ کا بھائی اسے علاج کے لیے پٹیالہ میں اس کے گھر کے قریب ایک اسپتال میں لے گئے تھے۔
بلوان نے بتایا کہ ان کے دادا چار دن سے وینٹی لیٹر پر تھے اور جمعرات کی صبح ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان کے دل کی دھڑکن رک گئی ہے۔ انہیں وینٹی لیٹر سے ہٹا دیا گیا اور مردہ قرار دے دیا گیا۔
بلوان نے مزید بتایا کہ پٹیالہ میں میرے بھائی نے ہمیں صبح تقریباً 9 بجے دادا کی موت کے بارے میں اطلاع دی اور وہ انہیں ان کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ایمبولینس میں لے جا رہے تھے۔ ہم نے اپنے رشتہ داروں اور دیگر مقامی باشندوں کو بھی ان کی موت سے متعلق مطلع کر دیا تھا جس پر وہ پہلے ہی ان کے انتقال پر سوگ منانے کے لیے ان کے گھر جمع ہو چکے تھے۔
ایک خیمہ بھی لگایا گیا تھا اور سوگواروں کے لیے کھانے کا بھی انتظام کر لیا گیا تھا۔ ہمیں ان کی لاش کو جلانے اور آخری رسومات کے لیے لکڑی بھی مل چکی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ایمبولینس ہریانہ کے کیتھل کے ڈھنڈ گاؤں کے قریب پہنچی تو رات کے وقت یہاں سڑک پر پڑے ایک گڑھے سے زور دار طریقے سے ٹکرا گئی جس سے ایک زور دار جھٹکا لگا۔
بلوان کے بھائی نے بتایا کہ اس نے دیکھا کہ درشن سنگھ برار نے اپنا ہاتھ ہلانا شروع کر دیا ہے۔ حیرت زدہ ہو کر اس نے دل کی دھڑکن کا معائنہ کیا تو اسے محسوس ہوا کہ وہ زندہ ہیں تو پھر فوری انہیں قریبی اسپتال لے جایا گیا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسپتال کے ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ برار زندہ ہے اور سانس لے رہا ہے اور پھر اسے ننگنگ کے ایک اسپتال بھیج دیا گیا، جہاں سے اسے کرنال کے این پی راول اسپتال لے جایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک معجزہ ہے اور اب ہم امید کر رہے ہیں کہ ہمارے دادا جلد صحت یاب ہو جائیں گے۔ ان کی موت پر سوگ منانے کے لیے جمع ہونے والے سبھی لوگوں نے ہمیں مبارک باد دی۔ یہ خدا کا فضل ہے کہ وہ اب سانس لے رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ بہتر ہوجائیں گے۔
کیا واقعی مریض کی موت ہو گئی تھی
راول اسپتال کے ڈاکٹر نیترپال نے کہاکہ ‘ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ مریض کی موت ہو گئی تھی۔ جب انہیں ہمارے پاس لایا گیا تو وہ سانس لے رہے تھے اور بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ نبض بھی چل رہی تھی۔ ہم نہیں جانتے کہ دوسرے اسپتال میں ان کے ساتھ کیا ہوا، کیا یہ کوئی تکنیکی غلطی کی وجہ سے ہوا یا کوئی اور وجہ تھی۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ پٹیالہ میں چار دن سے وینٹی لیٹر پر تھے لیکن اب وہ خود ہی سانس لے رہے ہیں۔ ان کی حالت اب بھی نازک ہے اور وہ آئی سی یو میں ہیں۔ سانس لینا مشکل ہے کیونکہ ان کے سینے میں انفیکشن ہے۔