نگراں وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے نہیں حکومت پاکستان کے ترجمان ہیں، ان کی حیثیت دیہاڑی دار کی طرح ہے۔ سینیٹ قرارداد چھوٹا سا واقعہ ہے اس کو اہمیت نہیں دینی چاہیے، انتخابات 8 فروری ہی کو ہوں گے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے، حکومت کا کام ان کو وسائل کی فراہمی ہے۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ انتہائی غیر سیاسی رویہ تھا، اس کے نتیجے میں ہماری آزادیاں مزید سُکڑ گئی ہیں بڑھی نہیں۔
مزید پڑھیں
’کچھ لوگوں کو اندازہ ہو گیا ہے کہ دیوار کے ساتھ ٹکر ماریں گے تو اپنا ہی نقصان ہوگا مگر کچھ لوگ ابھی بھی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں۔ 9 مئی کے بعد دیوار اب مزید اونچی ہو گئی ہے‘۔
مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ میں اسٹیبلشمنٹ کا نہیں بلکہ حکومت پاکستان کا ترجمان ہوں اور میری حییثیت ایک دیہاڑی دار کی طرح ہے کیونکہ نگراں حکومت کا حصہ ہوں مگر یہ زندگی کا ایک تجربہ ہے جس سے سیکھنے کا موقع ملا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراطلاعات نے کہاکہ میں نے اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کی، جن اقدار کے لیے کھڑا تھا آج بھی کھڑا ہوں۔ ’اگر کچھ لوگوں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی تو میں انہیں خوش آمدید ہی کہہ سکتا ہوں‘۔
پُرامید ہوں کہ ادارے غلطیوں سے سیکھیں گے
مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ میں پُرامید ہوں کہ تمام لوگ اور ادارے اپنی غلطیوں سے سیکھیں گے، جب تک ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم نہیں کرتے بہتری نہیں آ سکتی۔
انہوں نے کہاکہ میں کبھی بھی کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہا، ہاں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی رہنماؤں سے میرے تعلقات ہیں، عمران خان سے اب کوئی تعلق نہیں، جب وائس آف امریکا میں تھا تب اُن کا انٹرویو ضرور کیا تھا۔
ایک اور سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ یوتھیا لفظ میری تخلیق نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں میں سماجی انصاف پر یقین رکھتا ہوں، آمریت مجھے پسند نہیں۔
کیا سیاست میں ہی رہیں گے یا صحافت میں واپس آئیں گے؟ اس سوال کے جواب میں وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، وقت آنے پر دیکھا جائے گا۔
11 وزارتوں کے صرف جوابات دینے کی ذمہ داری ہے
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں صرف وزارت اطلاعات اور پارلیمانی امور کا انچارج ہوں، 11 وزارتوں کے صرف ایوان میں جوابات دینے کی مجھ پر ذمہ داری ہے، ان کے معاملات نہیں دیکھتا۔
عمران خان کا آرٹیکل دی اکانومسٹ میں کیسے چھپا؟ اس سوال کے جواب میں مرتضیٰ سولنگی نے کہاکہ ہماری تفتیش اور تحقیق کے مطابق جیل سے باہر کوئی تحریر باہر نہیں گئی اور عمران خان خود بھی کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے زبانی ڈکٹیٹ کرایا تھا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے الزامات نئے تو نہیں ہیں، ہمارا احتجاج جریدے کے ساتھ تھا کہ آپ اپنے قارئین کے ساتھ سچ بولیں۔
ملک میں انٹرنیٹ کی بندش تکنیکی مسئلہ ہے
پی ٹی آئی کے جلسے کے روز انٹرنیٹ بند کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہاکہ انٹرنیٹ کی بندش تکنیکی مسئلہ ہے اور یہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے۔
بحیثیت ڈی جی ریڈیو ہراسمنٹ کا الزام لگنے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس ملک میں کسی پر کوئی بھی الزام لگایا جا سکتا ہے، آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے اور سب سے زیادہ ریٹنگ اس وی لاگر کی ہوتی ہے جو یہ کہے کہ آج گدھے نے گھوڑے کو جنم دیا ہے۔ ’وہ الزامات تب بھی غلط تھے اور اب بھی غلط ہیں‘۔