پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر کراسنگ پر دوطرفہ تجارت اور کاروباری سرگرمیاں مسلسل تیسرے روز بھی معطل رہیں، ایک سینیئر پولیس افسر اور کسٹم اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ تجارتی ٹرک ڈرائیوروں کے لیے دستاویزات کے تازہ ترین تنازع کی وجہ سے دونوں اطراف متعدد ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان کے شمال مغربی ضلع خیبر اور افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں واقع طورخم سرحدی گزرگاہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تجارت، ٹرانزٹ اور لوگوں کے سفر کے لیے اہم گزر گا ہے۔
جمعہ کو سرحد عبور کرنے والی کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے لیے دستاویزات کے لازمی قرار دیے جانے کے قوانین کو لے کر آر پار تجارت 3 دن سے بند ہے۔
گزشتہ سال پاکستان کی جانب سے ملک میں مقیم غیر قانونی افغانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے اور ملک میں داخل ہونے والے افغانوں کے لیے دستاویزات کی شرائط کو سخت کرنے کے بعد حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان کراسنگ پوائنٹس عارضی طور پر بند کر دیے گئے تھے۔
سرحد پر ڈیوٹی دینے والے ایک پولیس افسر ناہید خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ طور خم سرحد گزشتہ 3 دنوں سے تجارتی سامان لانے اور لے جانے والی گاڑیوں کے لیے بند ہے، لیکن سرحد کے دونوں جانب پیدل چلنے والوں کی نقل و حمل جاری ہے۔
پاسپورٹ درست نہ ہونے کی وجہ سے سرحد بند کر دی گئی
ناہید خان نے کہا کہ پاکستانی حکام نے افغان ٹرک ڈرائیوروں اور ان کے معاونین کو پاسپورٹ اور ویزا دستاویزات کے بغیر ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا جس کے بعد جمعہ کو سرحد بند کردی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر زیر بحث نہیں لایا گیا ہے۔ ادھر ایک افغان کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ نے بھی بتایا کہ طالبان کے سرحدی حکام نے پاکستانی ٹرکوں کو بھی افغانستان میں داخل ہونے سے روک دیا ہے جس سے ہمسایہ ممالک کے سرحدی حکام کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
ننگرہار چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رکن حاجی عثمان نے بتایا کہ پاکستان کے قبائلی اضلاع خیبر اور شمالی وزیرستان میں واقع دو سرحدی گزرگاہیں طورخم اور غلام خان جمعے سے بند ہیں کیونکہ پاکستانی حکام نے افغان ٹرک ڈرائیوروں کے ملک میں داخلے پر نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔
خراب ہونے والی اشیا سے بھرے ٹرک دونوں اطراف کھڑے ہیں
عثمان نے کہا کہ پھلوں اور سبزیوں جیسی خراب ہونے والی اشیاء سے لدی گاڑیوں کی لمبی قطاریں سرحد کے دونوں طرف پھنسی ہوئی ہیں ، جس سے تاجروں اور دونوں ممالک کے خزانے کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ دونوں فریق اس اہم مسئلے کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں ناکام کیوں ہیں۔ عملی طور پر طورخم کی یہ سرحد تاجروں کے سروں پر لٹکتی ہوئی تلوار کی طرح ہے۔
طورخم میں پاکستانی کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ اصغر علی نے کہا کہ سرحد کئی ہفتوں تک بند رہنے کے خدشے کے پیش نظر تجارتی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔
سرحد طویل عرصے تک بند رہ سکتی ہے
اصغر علی کا کہنا ہے کہ یہاں تک کہ کچھ ٹرک ڈرائیور خراب ہونے والی اشیاء سے لدے اپنے ٹرکوں کو بچانے کے لیے انہیں واپس پشاور بھیجنا چاہتے ہیں کیونکہ سرحد طویل عرصے تک بند رہ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحد کی اچانک بندش کی وجہ سے سیمنٹ، سنگترے اور سبزیوں سے لدے ٹرک دونوں طرف پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ زیادہ تر ڈرائیوروں اور ان کے معاونین کے پاس درست پاسپورٹ اور ویزا نہیں ہے۔
تاجر اور ٹرانسپورٹرز غیر یقنی کی صورت حال کا شکار
اصغر علی نے کہا کہ تاجر اور یہاں تک کہ دونوں حکومتیں بھی نقصان میں ہیں۔ اس سرحد کے بارے میں تاجروں اور ٹرانسپورٹرز میں ہمیشہ غیر یقینی صورتحال رہتی ہے جس سے تاجروں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مہینوں کے دوران کشیدہ تعلقات میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کا طالبان حکومت سے شکوہ ہے کہ وہ افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ناکام رہی ہے۔