صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ اداروں اور ججز پر تنقید کرنے کی روش کو روکنا ہوگا، ججز کو نشانہ بنائے جانے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے کہا کہ اخلاقی طور پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بلے کا نشان ملنا چاہیے تھا۔
سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت، پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ججز کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے شدید مذمت کی۔
صدر سپریم کورٹ بار شہزاد شوکت نے کہا کہ کسی نے فیصلوں کے اوپر کوئی قانونی تنقید نہیں کی، صرف ججز کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ججز پر تنقید کا ٹرینڈ رکنا چاہیے، ججز کو نشانہ بناے جانے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کیخلاف انتخابی نشان سے متعلق فیصلہ دیا، سپریم کورٹ کے حکم میں کوئی مسئلہ ہے تو بات ہو سکتی ہے، لیکن وکلا کو ایسے ریمارکس دینے سے گریز کرنا چاہیے جس سے ججز کی توہین ہو۔
’جسٹس بندیال کے دور میں پی ٹی آٸی درخواست رات کو لگتی تھی، بندیال صاحب کے دور میں پی ٹی آئی کے حق میں فیصلے آنے پروہ خوش تھے، اب تو آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہو رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کے حامی ہیں، پی ٹی آئی نے نام نہاد انٹرا پارٹی الیکشن ایک گاؤں میں کروائے۔ پی ٹی آٸی نے جمہوریت کو اسوقت نقصان پہنچایا جب اسمبلیوں سے اٹھ کر چلے گئے۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے بھی ججز پر تنقید کرنے والوں کی مذمت کی اور کہا کہ اخلاقی طور پر پی ٹی آئی کو بلے کا نشان ملنا چاہیے تھا، لیکن اگر پارٹی نے قانونی طور پر انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرائے تو ان کی غلطی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بطور آفیسر آف دی کورٹ الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتنی چاہیے، وکلاء برادری کوئی بھی ایسی عدلیہ مخالف مہم برداشت نہیں کرے گی، پی ٹی آئی اور ایف آئی اے کو کہتے ہیں چیف جسٹس پاکستان کیخلاف مہم چلانے والوں پر کارروائی کریں۔