پاکستان تحریک انصاف اور پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ اتحاد کے معاملے میں عمران خان کو اعتماد میں نہ لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ عمران خان سے پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار سے معاہدے پر منظوری نہیں لی تھی اور سابق وزیراعظم اس حوالے سے لاعلم تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پیر کو اڈیالہ جیل میں سماعت کے موقع پر قانونی ٹیم سے اس متعلق وضاحت طلب کی اور سخت برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔ عمران خان نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ اختر اقبال ڈار سخت حالات میں کھڑا ہونے والا بندہ نہیں تھا اور اس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا تھا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ سیاسی کمیٹی کا تھا، پارٹی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ اتحاد کرنے کی سفارش سیاسی کمیٹی کو کی تھی جسے مختلف وجوہات کی بنا پر منظور کرلیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے سیاسی کمیٹی کو بلے کا نشان نہ ملنے کی صورت میں صاحبزادہ حامد رضا کی جماعت سنی اتحاد کونسل کے ساتھ بات چیت کرنے کا مشورہ دیا تھا تاہم حتمی فیصلہ سیاسی کمیٹی پر چھوڑ دیا تھا۔ سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار کی پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کی پیشکش کو سیاسی کمیٹی کے سامنے رکھا۔ کمیٹی نے ’بلے‘ سے ملتے جلتے نشان کی وجہ سے اختر اقبال ڈار کی پیشکش قبول کرلی۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے پیر کو اڈیالہ جیل میں بیرسٹر گوہر خان سے وضاحت طلب کی کہ ’جب میں نے صاحبزادہ حامد رضا کی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کا مشورہ دیا تھا تو اختر اقبال ڈار کے ساتھ اتحاد کیوں کیا گیا؟ صاحبزادہ رضا ہمارے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے رہے ہیں اور وہ کبھی اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹتے‘۔
مزید پڑھیں
ذرائع نے بتایا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے عمران خان کو بتایا کہ یہ ان کا نہیں بلکہ سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تھا۔
وی نیوز نے ایک سے زائد مصدقہ ذرائع سے اس خبر کی تصدیق کی تاہم ترجمان پی ٹی آئی روف حسن نے اس حوالے سے وی نیوز کو بتایا کہ ’تمام فیصلے عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں کیے جاتے ہیں، ہمارے پاس اتحاد کے لیے مختلف آپشنز موجود تھے اور سیاسی کمیٹی نے اتحادی جماعتوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔‘
پی ٹی آئی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذہبی عنصر ہونے کے باعث صاحبزادہ حامد رضا کی سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کی جماعت پر پی ٹی آئی نظریاتی کو ترجیح دی گئی۔ دونوں جماعتوں کا اتحاد ایک ہفتے قبل ہوا، تحریک انصاف نے پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار کو 5 روز تک محفوظ مقام پر بھی رکھا تاہم وہ 13 جنوری کو اپنے اہل خانہ سے ملاقات کا کہہ کر محفوظ مقام سے نکلے تھے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان نے پنجاب میں جاری کیے گئے بعض ٹکٹوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اور پارلیمانی بورڈ کو نظرثانی کی ہدایت کی ہے جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پنجاب کے قومی و صوبائی اسمبلی کے بعض حلقوں کے ٹکٹوں میں رد و بدل کیا جائے گا۔