عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) دنیا بھر میں ملازمتوں کے تحفظ کے حوالے سے خطرات کا باعث بن رہی ہے اور یہ 40 فیصد ملازمتیں ہڑپ کرنے کے علاوہ عدم مساوات میں اضافہ کرے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران ادارے کی ایک نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے پیش گوئی کی کہ ’مصنوعی ذہانت ترقی یافتہ معیشتوں میں 60 فیصد ملازمتوں کو متاثر کرے گی جبکہ مجموعی طور پر اس سے دنیا بھر میں تقریباً 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی ذہانت کا کم اثر پڑنے کی توقع ہے تاہم اس کی وجہ سے ’عالمی سطح پر تقریباً 40 فیصد ملازمتوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ کے پاس جتنی زیادہ ہنر مند ملازمتیں ہوں گی، اتنا ہی زیادہ اس کا اثر پڑے گا۔
مزید پڑھیں
کرسٹیلینا نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابھرتی ہوئی منڈیوں پر 40 فیصد اور کم آمدنی والے ممالک کو 26 فیصد تک متاثر کرے گی۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے آئی سے متاثر ہونے والی نصف ملازمتیں منفی طور پر متاثر ہوں گی جب کہ باقی اس کی وجہ سے پیداواری صلاحیت میں اضافے سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ مصنوعی ذہانت یا تو آپ کی ملازمت مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے یا یہ آپ کے کام کو بڑھا سکتی ہے جس سے آپ کی آمدن میں اضافہ ہو گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق یہ ڈیجیٹل تقسیم اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں ترسیلات زر کے ذریعے آمدنی میں تفاوت کو بڑھا سکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے آئی کی وجہ سے عمر رسیدہ ملازمین کو زیادہ خطرہ ہے تاہم آئی ایم ایف ان خدشات کو دور کرنے کے لیے پالیسی پر غور کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک کی مدد کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ مصنوعی ذہانت سے پیش آنے والے مواقع کو حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھ سکیں۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث لوگوں کو خدشہ ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔
گزشتہ سال سامنے آنے والی امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس دنیا بھر میں 30 کروڑ ملازمین کی جگہ لے سکتی ہے۔