مخصوص لب و لہجے کے مالک، مشہور و معروف، ہر دلعزیز، عالمی شہرت یافتہ فنکار طلعت حسین شدید علیل ہیں۔ پھیپھڑے اور یادداشت کمزور ہیں۔ طلعت حسین کی فیملی کی مداحوں سے دعائے صحت کی اپیل کی ہے۔
تھیٹر، ریڈیو، ٹی وی اور فلم کی دنیا میں بے شمار خدمات سے لوہا منوانے والے نامور فن کار طلعت حسین طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان کی اہلیہ رخشندہ طلعت کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا ہیں، سگریٹ نوشی کی وجہ سے پھیپھڑے بہت کم زور ہوگئے ہیں۔ ان میں پانی بھرنے کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف ہے۔گزشتہ کچھ عرصے سے چلنے پھرنے اور خود کھانے پینے سے قاصر ہیں یادداشت بھی انتہائی کمزور ہوگئی ہے۔
ساری زندگی اپنے فن کے ذریعے ملک و قوم کی خدمت کی ہے۔ ان کی اہلیہ نے وی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ عمر کے اس وقت میں وہ اب کام کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ طلعت صاحب بہت خوددار اور انسان دوست شخصیت ہیں اور میں ان کی زندگی کی ساتھی ہوں۔ طلعت صاحب نے پہلی نوکری گیٹ کیپر کی تھی اور پہلی تنخواہ 60 روپے ملی تھی۔ انہوں نے زندگی میں جو کمایا اس میں سے برے وقت کے لیے چار پیسے جوڑ کے رکھے ہیں۔ رخشندہ طلعت کا کہنا ہے کہ اللہ کا کرم ہے کہ آج تک ان کے علاج معالجہ کے لیے کسی سے کوئی رقم نہیں لی اور نہ ہمیں کسی نے کوئی مدد آفر کی ہے، ان کی شخصیت دینے والی ہے لینے والی نہیں۔
حکومت پاکستان اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی سے گزارش ہے ان کی مدد کریں جو ہم سے زیادہ ضرورت مند ہیں۔ میں سمجھتی ہوں جب تک ہم کرسکتے ہیں اللہ ہمیں اس وقت تک زندہ رکھے تاکہ ہم اپنا بوجھ خود اٹھا سکیں ۔کیونکہ یہاں لوگ لیجنڈ کہتے ہیں لیکن پھر لیجنڈز کو بھول جاتے ہیں اور اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔
طلعت حسین 18 ستمبر 1940 کو دہلی میں پیدا ہوئے اپنے مخصوص انداز و آواز سےشوبز کے قریباً تمام ہی شعبوں میں خود کو منواچکے ہیں۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان سے بطور صداکار کیریئر کا آغاز کیا اور پھر 1964 میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھنے کے چند سال بعد ہی حصولِ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، جہاں لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے تربیت حاصل کی۔
وہ 1972 سے1977 تک لندن میں مقیم رہے۔ ڈراموں، اسٹیج شوز اور فلموں میں شان دار اداکاری کے جوہر دکھانے کے ساتھ اپنی دبنگ آواز کا جادو جگایا۔ اس دوران متعدّد ڈراموں اور فلموں میں ڈائریکشن کے ساتھ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ (ناپا) سمیت دیگر یونی ورسٹیز میں درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔
بے مثال اور ڈرامہ نگاری کے شیکسپئر کہلانے والے طلعت حسین نے لندن چینل 4 کی مشہور زمانہ سیریز ٹریفک میں لاجواب اداکاری کی تھی۔ بالی وڈ فلم سوتن کی بیٹی میں جیتندر اور ریکھا کے مدمقابل ان کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔ ٹی وی ڈراموں میں ارجمند، اِک نئے موڑ پہ، دی کیسل، ایک امید، ٹائپسٹ، رابطہ، نائٹ کانسٹیبل، درد کا شجر، بندش، دیس پردیس، فنونِ لطیفہ، ہوائیں، عید کا جوڑا، کشکول، تھوڑی خوشی تھوڑا غم، دیس پردیس، آنسو، طارق بن زیاد، پرچھائیاں اور دیگر کئی مقبول، یادگار ڈرامے شامل ہیں۔
ان کی فلموں میں چراغ جلتا رہا، جناح، ایکسپورٹ امپورٹ (نارویجن فلم)، لاج، قربانی، سوتن کی بیٹی (بھارتی فلم)، اشارہ، آشنا، بندگی، محبت مر نہیں سکتی، انسان اور آدمی، گم نام، چُھپن چُھپائی اور پراجیکٹ غازی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی شاندار اداکاری پر صدارتی ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔
رخشندہ طلعت کہتی ہیں کبھی کے دن بڑے ہیں کبھی کی راتیں، آج کوئی دِن اچھا گزرتا ہے تو کوئی دِن بہت بُرا، زندگی کی گاڑی چل رہی ہے۔ طلعت صاحب کے مداحوں سے دعائے صحت کی اپیل ہے۔