پاکستان اور ایران کے مابین حملوں اور جوابی حملوں کے بعد پیدا ہونے کشیدہ صورتحال میں اب کمی آنا شروع ہو گئی ہے۔
پاکستانی اور ایرانی دفتر خارجہ نے گزشتہ روز ہی اپنے اپنے بیانات میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ دونوں برادر اسلامی ملکوں کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔ گزشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ عامر عبدالہیان نے پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کو فون کیا۔
دفتر خارجہ پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ کو پاکستانی سرزمین کے اندر ایرانی حملوں پر نہ صرف اپنے تحفظات کا اظہار کیا بلکہ ان حملوں کو پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے منافی قرار دیا۔
آج ترکیہ کے وزیر خارجہ پاکستانی وزیر خارجہ سے فون پر بات کی جس میں پاکستان کے نگران وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے اندر موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے اور پاکستان کشیدگی کو مزید نہیں بڑھانا چاہتا۔
گزشتہ روز ایرانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں جہاں پاکستان کی جانب سے حملوں کی مزمت کی گئی وہیں یہ بھی کہا گیا کہ ایران اچھی ہمسائیگی اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور یہ دشمن کو موقع نہیں دے گا کہ وہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان ان تعلقات کو خراب کریں۔
گزشتہ روز ایرانی سفارتکار سید رسول موسوی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایرانی وزاتِ خارجہ کی جانب سے آنے والے بیان کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ ہو گیا ہے اور دونوں ملک جانتے ہیں کہ اس کشیدگی کا فائدہ صرف اور صرف دہشت گردوں اور دشمنوں کو ہو گا۔
ایرانی سفارتکار کے اس پیغام کے جواب میں پاکستان کے ایران میں سابق سفیر رحیم حیات قریشی نے لکھا کہ آپ کی نیک خواہشات کے جواب میں وہ بھی نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہیں اور اس طرح کے تمام مسائل مثبت بات چیت کے ذریعے سے حل کیے جا سکتے ہیں، دہشت گردی دونوں ملکوں کا مشترکہ مسئلہ ہے جس کو مل جل کر حل کیا جا سکتا ہے۔ دونوں سفارتکاروں کے درمیان ہونے والی اس گفتگو پر دفتر خارجہ ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مثبت پیغامات کا تبادلہ ہوا۔
اعزاز احمد چوہدری
سابق سفارتکار اعزاز احمد چوہدری نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کشیدگی کم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پیش رفت خوش آئند ہے اور یہ بارآور ثابت ہو رہی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاملات کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے جو کہ خوش آئند ہے اور چونکہ اس معاملے میں پہل ایران کی جانب سے ہوئی تھی اس لیے معاملات کو درست کرنے کے لیے بھی پہل ایران ہی کو کرنی پڑے گی۔
مزید پڑھیں
پاکستان کے دوست ممالک کی جانب سے پاکستان اور ایران کے درمیان صلح کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے اعزاز چوہدری نے کہا کہ کوئی بھی ملک خطے میں بدامنی نہیں چاہتا اور دوسرا پاکستان اور ایران کے مابین بات چیت کے دو طرفہ راستے کھلے ہیں اور بالآخر دونوں ملکوں کو بات چیت کے ذریعے سے اس معاملے کو طے کرنا پڑے گا لیکن ایران کی جانب سے اچھی ہمسائیگی کا بیان ایک اچھی پیش رفت ہے۔
مسعود خالد
پاک ایران کشیدگی میں کمی کے بارے میں سابق سفیر مسعود خالد کہتے ہیں کہ یہ بہت اچھی پیش رفت ہے کہ دونوں ملکوں کی جانب سے مفاہمتی بیانات آئے ہیں لیکن اس معاملے میں سب سے اہم پیش رفت کے حوالے سے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے سے پتا چلے گا۔
انہوں نے کہا ہمارے دفتر خارجہ نے بھی کہا ہے کہ ہم ایران کے ساتھ کشیدگی کو مزید بڑھانا نہیں چاہتے اور مشرق وسطٰی کی خراب صورتحال کے تناظر میں دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان اس طرح کی کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔
سابق سفیر مسعود خالد نے کہا کہ ان کے خیال میں کشیدگی ایک دم سے تو کم نہیں ہو گی اور اس میں تھوڑا وقت لگے گا لیکن ہمارے ہمسایہ اور برادر ممالک جیسا کہ چین، ترکی اور روس نے دونوں ملکوں کو اس معاملے میں تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور یورپین یونین نے بھی اس معاملے میں تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس معاملے میں چیزیں آہستہ آہستہ بہتر ہوں گی۔