کیا نواز شریف خیبر پختونخوا سے الیکشن جیت پائیں گے؟

ہفتہ 20 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے حلقہ این اے 15 مانسہرہ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کے مخالف امیدواروں نے باقاعدہ طور پر مہم کا آغاز کردیا ہے۔ تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سیاسی جماعتوں نے نواز شریف کے مقابلے میں مقبول امیدوار میدان میں نہیں اتارے، جس کا نواز شریف کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

حلقے کا مختصر پس منظر

مانسہرہ خیبر پختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں آتا ہے اور ہزارہ ڈویژن میں ن لیگ سب سے زیادہ مضبوط جماعت رہی ہے۔ حلقہ این اے 15 مانسہرہ کی تحصیل او گی، دربند اور تناول کے  علاوہ ضلع تورغر پرمشتمل ہے۔ یہ حلقہ زیادہ تر دیہاتی علاقوں پر مشتمل ہے۔

مانسہرہ میں ن لیگ کی مقبولیت کے باوجود بھی اس حلقے سے آزاد اور دیگر جماعتوں کے امیدور کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ سال 2002 میں مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل ( ایم ایم اے) کو کامیابی ملی تھی جبکہ گزشتہ 2 عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) صوبے میں اکثریتی جماعت بن گئی تھی لیکن حلقہ این اے 15 میں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی اور ن لیگ کے امیدوار اور نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر یہاں سے منتخب ہوئے ۔ 2018 کے عام انتخابات میں جب تحریک انصاف کو اکثر حلقوں سے کامیابی ملی تو تب بھی حلقہ این اے 15 ن لیگ کے پاس ہی رہا۔ اس وقت مسلم لیگ ن کے محمد ساجد اعوان یہاں سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

نواز شریف نے حلقہ این اے 15 کا انتخاب کیوں کیا؟

مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف مانسہرہ کے علاوہ پنجاب سے بھی قومی اسمبلی کے حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم مسلم لیگ ن کے صوبائی رہنماؤں کے مطابق صوبائی قیادت اور نواز شریف کے داماد کپٹن ریٹائرڈ صفدر کی تجویز پر نواز شریف نے خیبر پختونخوا سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے لیے مشاورت کے بعد این اے 15 کا انتخاب کیا گیا جسے مسلم لیگ ن کا گڑھ تصویر کیا جاتا ہے۔

مانسہرہ کے سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار نثار محمد کے مطابق این اے 15 میں ن لیگ ماضی میں انتہائی مضبوط رہی ہے۔

نثار محمد کا کہنا ہے کہ مجموعی طور مسلم لیگ ن کی ہزارہ ڈویژن میں پوزیشن اچھی ہے جبکہ اسی حلقے کو ہی ن لیگ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پارٹی کی مضبوط پوزیشن کی وجہ سے ہی کپٹن ریٹائرڈ صفدر نے نواز شریف کو اسی حلقے سے الیکشن لڑنے کا مشورہ دیا۔ تجزیہ کار نثار محمد کے مطابق اس حلقے کو ن لیگ کے قائد کے لیے محفوظ ترین حلقہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے باقاعدہ طور پر یہاں سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا اور کاغذات جمع کرائے۔

نواز شریف کے مدمقابل امیدوار

نثار محمد نے بتایا کہ نواز شریف 3 بار وزیر اعظم رہ چکے ہیں اور مسلم لیگ ن کے سربراہ بھی ہیں جب کہ اس حلقے سے ان کا مقابلہ دیگر جماعتوں کے ضلعی سطح کے رہنما کر رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے نواز شریف کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا اور این اے 15 سے کاغذات بھی جمع کرائے تھے لیکن ان کے کاغذات مسترد ہو گئے ہیں جس کے بعد انہوں نے الیکشن سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔ اعظم سواتی نے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی کو بھی چیلنچ کیا تھا اس کے باوجود بھی درست قرار دیے گئے۔

نثار محمد کے مطابق اعظم سواتی کا الیکشن سے باہر ہونا تحریک انصاف کے لیے مایوس کن ہے لیکن اس سے ن لیگ کو کافی فائدہ ہو گا۔ ان کے مطابق اعظم سواتی نواز شریف کا سخت مقابلہ کر سکتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اعظم سواتی کے کاغذات مسترد ہونے کے بعد صاحبزادہ واصف پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ہیں جو سابق رکن صوبائی اسمبلی بھی رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے مقابلے میں سابق رکن اسمبلی زرگل خان کو ٹکٹ دیا ہے۔

نثار محمد کا کہنا ہے کہ سابق رکن کے پی اسمبلی صالح محمد خان جو پرویز خٹک کی جماعت کا حصہ ہیں، نواز شریف کے مقابلے میں میدان میں اترے ہیں۔ نثار محمد کے مطابق صالح محمد 2018 میں آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے۔

حلقہ این اے 15 نواز شریف کے لیے حلوہ ثابت نہیں ہوگا

نثار محمد نے بتایا کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یوائی) نے نواز شریف کے مقابلے میں پارٹی کے مقبول رہنما مفتی کفایت کو میدان میں اترا ہے‘۔ دیکھا جائے تو تمام جماعتوں کے ہی امیدوار میدان میں ہیں اس لیے یہ بھی کہا جا سکتاہے کہ یہ حلقہ نواز شریف کے لیے بالکل ہی ’حلوہ ‘ ثابت نہیں ہوگا‘۔

خیبر پختونخوا میں سیاست پر گہری نظر رکھنے والے صحافی عارف حیات کے مطابق بظاہر این اے 15 میں نواز شریف کی پوزیشن مضبوط نظر آ رہی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں نے ان کے مقابلے میں نامور اور مضبوط امیدوار میدان میں نہیں اترے اور میدان نواز شریف کے لیے کھلا چھوڑ دیا ہے۔

نواز شریف مرکزی رہنما ہیں اور ان کے وزیر اعظم بننے کے امکانات زیادہ ہیں اس لیے ان کے مقابلے میں بھی مقبول امیدوار ہونے چاہیے تھے تاکہ مقابلہ برابری پر ہوتا‘۔

عارف حیات کا خیال ہے ن لیگ نے حلقہ این اے 15 میں پارٹی پوزیشن کو دیکھ کر ہی نواز شریف کو یہاں سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی ہے۔ ن لیگ کو یقین ہے کہ وہ یہاں سے ضرور کامیاب ہوں گے اور اس کے امکانات بھی ہیں‘۔ امکانات بھی ہیں اور پارٹی پوزیشن بھی اپنی جگہ لیکن اس بار ووٹرز کی ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں، جس سے نتائج مختلف بھی آ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp