شہریارآفریدی کی خلافِ قانون گرفتاری؛ توہینِ عدالت کا کیس ٹرانسفر کرنے کی استدعا مسترد

منگل 23 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہریار آفریدی کی خلافِ قانون نظربندی کا ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر راولپنڈی و اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ سمیت پولیس کیخلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کسی اور جج کو ٹرانسفر کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

رہنما تحریک انصاف شہریار آفریدی کی خلافِ قانون نظربندی کا ایم پی او آرڈر جاری کرنے پر ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی اسلام آباد اور دیگر کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔

عدالتی حکم پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار نے ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے عدالتی حکم پر عملدرآمد کی بابت دریافت کیا، جس پر ڈپٹی کمشنر بولے؛ ریکارڈ کیپر چھٹی پر تھا اس لیے ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔

ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس بابر ستار بولے؛ تو آپ خود ریکارڈ دے آتے، یہ کیسے ہو سکتا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے اور اس پر عملدرآمد نہ ہو، اسلام آباد والے بھگت رہے ہیں کیا آپ بھی بھگتنا چاہتے ہیں، عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔

ایس ایس پی جمیل ظفر کی جانب سے ایڈووکیٹ شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے، ایم پی او ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا گیا ایڈووکیٹ قیصرامام نے ایم پی او ریکارڈ کمرہ عدالت میں پڑھ کر سنایا، ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز کے وکلاء نے جسٹس بابر ستار پر اعتراض کرتے ہوئے کیس دوسری عدالت کو منتقل کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس بابر ستار کا کہناتھا کہ یہ ایک سادہ سا کیس ہے ،رول آف لا کا معاملہ ہے، اس کیس کو کسی اور جج کو ٹرانسفر نہیں کررہے، آپ دلائل دیں، اگر ان کے ایم پی او آرڈرز ٹھیک تھے تو فیصلہ آجائے گا، انہوں نے کئی دن تک اس ملک کے شہریوں کو جیل میں رکھا ہے، عدالتی آرڈرز موجود ہیں ان کا کوئی ایم پی او آرڈر برقرار نہیں رہا۔

ایس ایس پی جمیل ظفر کے وکیل شاہ خاور کا موقف تھا کہ مشکل حالات میں ڈیوٹی کررہے ہوتے ہیں ،ان پر بھی کئی قسم کے دباؤ ہوتے ہیں، جسٹس بابر ستار بولے؛ ہم اب یہ کہیں کہ پولیس آفیسر اور دیگر کسی گریٹ گیم میں مہرے بن جائیں۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے وکیل راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ عدالت ایک مخصوص ذہن کیساتھ کارروائی چلا رہی ہے، جسٹس بابر ستار بولے؛ آپ نے اعتراضات اٹھائے تو ہم نے نوٹ کرادیے، میں کیس ٹرانسفر نہیں کروں گا، آپ میری فیصلے کو چیلنج کر لیجیے گا۔

ایس ایس پی جمیل ظفر کے وکیل شاہ خاور نے جسٹس بابر ستار سے کہا کہ وہ چھٹیوں سے واپس آجائیں اس کے بعد اس کیس کی سماعت روازنہ کی بنیاد پر رکھ لیں، جس پر جسٹس بابر ستار بولے؛ آج ریکارڈ عدالت میں پیش ہوچکا ہے، اس کو تو حصہ بنانے دیں، میں بھی آج فیصلہ سنانے والا نہیں تھا۔

شاہ خاورایڈووکیٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس بابر ستار کا کہنا تھا کہ شہادتیں ریکارڈ کر لیتے ہیں پھر تمام کاپیاں آپ کو بھی فراہم کردیں گے، شہادتیں مکمل ہونے کے بعد سماعت انتخابات کے بعد کر لیں گے، کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp