گزشتہ برس اسکول میں پڑھائی کے دوران کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا نے والدین کے ساتھ رہتے ہوئے اپنے اسکول پراجیکٹ میں تمغہ جیت لیا ہے۔ دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی کا کہنا ہے کہ الحمد اللہ، دعا زہرا نے پورے اسکول کے ایک اسائنمنٹ مقابلے میں تمغہ حسن کارکردگی جیتا ہے۔
دعا زہرا کے والد نے سوشل میڈیا سائٹ فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ہمیں تمام دنیا سے ملنے والی محبت، نیک تمناﺅں اور دعاﺅں کے بغیر ممکن نہ تھا، اور یہ سب ایڈووکیٹ جبران ناصر اور ان کی قانونی ٹیم کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے۔ دعا زہرا کے اسکول کے پرنسپل اور ٹیچرز کا شکریہ، جو دعا زہرا کو بہترین زندگی کی طرف واپس لانے کی کوششوں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔
’دعا زہرا کے لیے اور میرے لیے دعا کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ جنہوں نے ہمیں اپنی دعاﺅں میں یاد رکھا ہے‘۔
So happy & grateful to Allah to see this. Abducted, forced into child marriage, subjected to violence but her spirit remains undeterred. May Dua E Zahra be blessed with all the success in the world. Rights of our children specially our daughters are paramount. Not only their… pic.twitter.com/sjZJbKiOgB
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) January 24, 2024
ایڈووکیٹ جبران ناصر نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دعا زہرا کی کامیابی دیکھ کر بہت خوشی ہوئی اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ کیسے اس کو اغوا کیا گیا، بچپن کی شادی پر مجبور کیا گیا، تشدد کا نشانہ بنایا گیا لیکن اس کی روح غیر متزلزل ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے لکھا کہ اللہ، دعا زہرا کو دنیا کی تمام کامیابیاں نصیب فرمائے۔ ہمارے بچوں خصوصاً ہماری بیٹیوں کے حقوق سب سے زیادہ ہیں۔ نہ صرف ان کی حفاظت بلکہ مناسب تعلیم اور مساوی مواقع کو یقینی بنانا تاکہ وہ بڑے ہو کر اپنی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کر سکیں۔
واضح رہے گزشتہ برس اپریل میں کراچی سے دعا زہرا کے لاپتہ ہونے کی خبر سامنے آئی تھی۔ والدین نے گمشدگی کی اطلاع دی تھی اور شکایت میں کہا گیا تھا کہ دعا کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن، شاہ فیصل ٹاؤن، کورنگی میں واقع اپنی رہائش گاہ سے لاپتہ ہوئیں۔
ابتدائی معلوماتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 14 سالہ لڑکی کو اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ گھر سے کچرا پھینکنے کے لیے نکلی تھی۔ جس کے بعد دعا کی تلاش شروع ہوئی تو وہ مئی میں پنجاب کے شہر بہاولنگر میں شادی شدہ حیثیت سے سامنے آئی، دعا شادی کے وقت 18 سال کی بھی نہیں تھیں۔
دعا کا کیس سندھ ہائی کورٹ میں چلا اور عدالت نے 28 جولائی 2022 کو دعا زہرا کو مقدمے کی مدت تک حکومت کے زیر انتظام چلڈرن پروٹیکشن اور شیلٹر ہوم میں رہنے کا حکم دیا جس کے بعد والدین کے حوالے کر دیا گیا۔