پاکستان میں انتخابات 2024 میں تقریباً 2 ہفتے باقی ہیں۔ انتخابی مہمات کے ساتھ انتخابی سرگرمیوں کی رفتار بھی خاصی تیز ہو چکی ہے۔ جہاں انتخابات کروانے کی تیاریاں عروج پر ہیں وہیں ووٹرز حلقہ بندیوں سے کافی حد تک مایوس بھی ہیں۔ کیونکہ اس بار حلقہ بندیاں موجودہ رہائش سے بہت دور یا دوسرے شہروں میں بھی بنائی گئی ہیں۔
دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ ایک ہی گھر کے مختلف افراد کے ووٹ مختلف جگہوں پر ہیں۔ جو ووٹرز کے لیے خاصی پریشانی کا باعث بھی بنیں گے۔
جن افراد کے شناختی کارڈ پر 3 پتے تھے ان کا ووٹ مستقل ایڈریس پر منتقل ہوا، الیکشن کمیشن
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اس بار جن افراد کے شناختی کارڈ پر 3 پتے (یعنی موجودہ، مستقل اور آبائی) تھے، ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ ان کے ووٹ کو ان کے آبائی حلقوں میں شفٹ کیا گیا ہے۔ کیونکہ اپنے شہروں میں یا قریبی حلقوں میں ووٹ منتقل کروانے کی آخری تاریخ گزر چکی ہے۔ اس وقت تک جتنے افراد کو حلقہ منتقل کرنا تھا وہ کر چکے ہیں۔ اور جنہوں نے نہیں کیا ان سب کا آبائی پتا کے مطابق حلقوں میں اندراج ہوا۔
مزید پڑھیں
ایک مزید سوال پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ کہ وہ افراد جن کے شناختی کارڈ پر 2 پتے تھے اور اس کے باوجود بھی ان کے ووٹ کاسٹ کرنے کا حلقہ ان کے مستقل یا آبائی پتا کے مطابق بنا ہے، تو اس کی رہنمائی نادرا کر سکتا ہے۔ کیونکہ یہ غلطی بھی ہو سکتی ہے۔
ہمیشہ این اے 57 میں ووٹ کاسٹ کیا، اس بار حلقہ تبدیل کر دیا گیا، عدنان راجپوت
35 برس کے راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے عدنان راجپوت نے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے ہمیشہ حلقہ این اے 57 میں ووٹ کاسٹ کیا ہے، کیونکہ وہ کمیٹی چوک کے رہنے والے ہیں تو ان کا ہمیشہ حلقہ این اے 57 ہی بنتا ہے۔
’میں نے ہمیشہ حلقہ این اے 57 میں ہی ووٹ کاسٹ کیا ہے۔ لیکن معلوم نہیں کیوں اس بار چوڑ چوک والا جو حلقہ ہے مجھے ووٹ کاسٹ کرنے وہاں جانا ہوگا، وہاں جانا بھی اتنا آسان نہیں ہے، کیونکہ میں ایک ملازم ہوں، اور ایک ٹی وی چینل میں این ایل ای ہوں، تو ہمارے لیے وقت نکالنا اتنا آسان نہیں ہوگا‘۔
انہوں نے بات کرتے ہوئے مزید کہاکہ انہیں اگر وقت مل گیا تو وہ چلے جائیں گے، ورنہ اس بار ان کے لیے ووٹ کاسٹ کرنا مشکل ہو جائے گا۔ گھر کے قریب ہوتا تو آفس جاتے ہوئے پولنگ اسٹیشن سے ہوتے ہوئے جاتا۔
میرا اور اہلیہ کا ووٹ الگ الگ حلقوں میں درج کر دیا گیا، فواد احمد
فواد احمد کا تعلق کراچی سے ہے انہوں نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میرا اور میری اہلیہ کا ووٹ حلقہ این اے 241 میں درج تھا۔ اس سے قبل یہیں ووٹ کاسٹ کیا تھا۔ اس کے علاوہ جنوری جنوری 2023 کے بلدیاتی انتخابات میں میری اہلیہ اور میں نے اسی حلقے میں ووٹ کاسٹ کیا تھا جو کہ صدر کا علاقہ بنتا ہے۔
’اب ہم نے شناختی کارڈ پر مستقل پتا تبدیل کروا دیا تو الیکشن کمیشن نے مرضی جانے بغیر میرا ووٹ مستقل پتے پر بنا دیا جو این اے 235 میں بنتا ہے جبکہ میری اہلیہ کا ووٹ اب بھی صدر میں ہی موجود ہے جو حلقہ 241 میں آتا ہے۔ ’یوں ہماری فیملی کا ایک ووٹ این اے 235 اور ایک 241 میں چلا گیا۔ اور دونوں حلقوں کے درمیان 30 کلومیٹر کا فاصلہ اور 5 نشستوں کا فرق ہے‘۔
2018 میں ووٹ اسلام آباد شفٹ کرایا مگر اب پھر سرگودھا میں درج ہے، عبدالمتین
25 برس کے عبدالمتین اسلام آباد کے رہائشی ہیں، اور ان کا آبائی شہر سرگودھا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2018 کے انتخابات میں ان کا حلقہ سرگودھا بن رہا تھا، چونکہ وہاں جانا اور ووٹ کاسٹ کرنا مشکل تھا، اس لیے انہوں نے اپنا ووٹ اسلام آباد میں منتقل کروا لیا تھا۔ اور انہیں اس بار یقین تھا کہ وہ اپنا ووٹ منتقل کروا چکے ہیں تو یقینی طور پر ان کا حلقہ اسلام آباد میں ہی بنے گا۔ لیکن جب انہوں نے اپنا ووٹ چیک کیا تو اس بار پھر ان کا حلقہ سرگودھا میں ہے۔
میں یقینی طور پر ووٹ کاسٹ کرنے نہیں جا سکوں گا
مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے علم نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔ کیونکہ میں 2018 میں اپنا ووٹ منتقل کروا چکا تھا اور جہاں تک بات شانختی کارڈ پر ایڈریس کی ہے۔ تو میرے شناختی کارڈ پر 2 ہی پتے ہیں۔ اگر 3 ایڈریس والے افراد کا ووٹ ان کے آبائی شہروں میں منتقل ہوا ہے، تو اس حساب سے میرا ووٹ منتقل نہیں ہونا چاہیے تھا اور الیکشن کمیشن کے مطابق ہر بار منتقل کروانے کی ضرورت پیش آتی بھی نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں یقینی طور پر ووٹ کاسٹ کرنے نہیں جا سکوں گا۔ میری طرح ایسے بے شمار لوگ ہوں گے جو بہت سی وجوہات کے مد نظر اتنے دور ووٹ کاسٹ کرنے نہیں جائیں گے۔