کینیڈا نے غیر ملکی طلبہ کی آمد پر 2 سال کے لیے پابندی عائد کردی ہے۔ کینیڈا کی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رہائش اور صحتِ عامہ کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث غیر ملکی طلبہ کی آمد پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کی بڑی امیگریشن نیوز سائٹ ’سی آئی سی نیوز‘ کے مطابق پاکستان 10 ان ممالک میں شامل ہے جہاں سے بڑی تعداد میں لوگ کینیڈا جاتے ہیں۔ جولائی 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق 3 لاکھ پاکستانی کینیڈا میں آباد ہیں۔
کینیڈا پاکستانیوں کے لیے ان ممالک میں شمار ہوتا تھا، جہاں خاص طور پر طلبہ کے لیے بہت آسانیاں ہں۔ کیونکہ کینیڈا کی ویزا اور امیگریشن پالیسی انتہائی آسان تھی۔
مزید پڑھیں
یاد رہے کہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی ایک بیان دیا تھا کہ جو لوگ ملک چھوڑ کر دیارِ غیر میں بسنے کی سکت رکھتے ہیں، ان کی پہلی پسند اسکینڈی نیوین ممالک ہوتے ہیں، لیکن وہاں رہائش اختیار کرنا اتنا آسان نہیں جتنا کینیڈا میں ہے۔
گزشتہ ہفتے کینیڈا کے وزیر برائے امیگریشن نے اس حوالے سے کہاکہ کینیڈا میں رواں سال 3 لاکھ 60 ہزار غیر ملکی طلبہ کو اسٹڈی پرمٹ جاری کرے گا۔ جبکہ 2023 میں 5 لاکھ 60 ہزار اسٹڈی پرمٹ جاری کیے گئے تھے۔
اس پابندی سے واضح ہوتا ہے کہ تعلیمی ویزوں کے اجرا میں تقریباً 35 فیصد کی کمی واقع ہوگی۔
انہوں نے مزید کہاکہ کینیڈا کے تمام صوبوں میں اس حوالے سے یکساں پالیسی اختیار کی گئی ہے اور ہر صوبے کو پابندی کے مطابق بیرونی طلبہ کی آمد روکنے میں کردار ادا کرنا ہوگا۔ اور اس پابندی کا اطلاق صرف ڈپلوما اور انڈر گریجویٹ پروگرمز کے بیرونی طلبہ پر ہوگا۔ اسٹڈی پرمٹ کی تجدید کرانے والے طلبہ پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو پبلک پرائیویٹ ماڈل کے صنعتی اور تجارتی اداروں میں ورک پرمٹ بھی جاری نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 2023 میں امیگریشن پالیسی میں جو تبدیلیاں کی گئی تھیں، ان میں سے ایک تبدیلی تعیلم مکمل کرنے والے طلبہ کو ورک پرمٹ جاری نہ کرنا تھی۔
کینیڈین حکومت کی جانب سے 2 سال کے لیے پابندی کیوں عائد کی گئی؟
مارک ملر نے کہاکہ حکومت کی نرمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں نے اپنی رہائشی اور تدریسی گنجائش سے کہیں زیادہ غیر ملکی طلبہ کو بلا لیا ہے۔ اس کے نتیجے میں صحتِ عامہ کے مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں۔
کینیڈا میں عام رہائشی یونٹ کی قیمت ساڑھ 5 لاکھ امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ کرایوں میں 22 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ جس کے باعث معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں تعمیراتی شعبہ زیادہ تیزی سے کام نہیں کر رہا، اس کے باوجود ملک میں غیر ملکیوں کی آمد خاصی بڑھ رہی ہے اور تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے کینیڈا کی آبادی 4 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔
کینیڈا جانے کے خواہشمند طلبہ کے لیے کون سے بڑے چیلنجز ہیں؟
سلمان احمد اس وقت کینیڈا میں آئی ٹی کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں، جنہوں نے بات کرتے ہوئے کہاکہ انہیں کینیڈا آئے ہوئے تقریباً 6 ماہ ہو چکے ہیں۔ وہ کہتے ہیں جب وہ آئے تھے اس وقت کینیڈا کی پالیسی غیر ملکی طلبہ کے لیے کافی آسان تھی، لیکن ان کے آنے کے چند مہنیوں بعد ہی امیگریشن پالیسیوں میں تبدیلیاں شروع ہو گئیں۔ وہ کہتے ہیں کہ کینیڈا میں رہائش حد سے زیادہ مہنگی ہو چکی ہے۔ اور روپے کی جو قدر ہے یا گزشتہ کچھ ٹائم جو قدر رہی ہے اس میں یہاں رہائش کے اخراجات انتہائی مشکل ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان کا کینیڈا آنے کا مقصد تھا کہ وہ یہاں رہ کر اپنا مستقبل سنوار سکیں گے لیکن اب رولز میں تبدیلی کے بعد انہیں اپنی ڈگری مکمل کرنے کے بعد ورک پرمٹ نہیں مل سکے گا۔ یعنی کینیڈا صرف پڑھائی کے لیے آنا اتنا مفید نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ وہ طلبہ جو کینیڈا آنے کے خواہشمند ہیں وہ بالکل بھی کینیڈا نہ آئیں کیونکہ یہاں تقریباً ہر چیز ہماری سوچ کے الٹ ہے، ’مجھے زمینی حقائق کا علم ہوتا تو میں کبھی بھی کینیڈا آنے کا فیصلہ نہ کرتا‘۔
اب کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا، ٹریول ایجنٹ فضل الٰہی
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹریول ایجنٹ فضل الٰہی نے کہاکہ جتنا کینیڈا جانا طلبہ کے لیے آسان تھا اب اتنا مشکل بھی ہوتا جا رہا ہے کیونکہ جس تیزی کے ساتھ قوانین میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں وہ بالکل بھی آسان نہیں۔ بلکہ اب کینیڈا جانا مزید مشکل اور مہنگا ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہاکہ اب طلبہ کے کینیڈا جانے کی رفتار میں واضح طور پر کمی ہوگی۔ کیونکہ اب کینیڈا میں رہائش بھی کافی حد تک مہنگی ہو چکی ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہوگا کہ تعلیم مکمل کرنے والے طلبہ کو ورک پرمٹ جاری نہیں کیا جائے گا، حتیٰ کے جو طلبہ اس پلاننگ کے ساتھ وہاں گئے ہیں ان کے لیے بھی خاصی مشکلات ہوں گی۔
انہوں نے آن پراسس طلبہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ چونکہ اب گزشتہ برسوں کے مقابلے میں غیر ملکی طلبہ کو اسٹڈی پرمٹ کم جاری کیے جائیں گے۔ جس کی وجہ سے وہ طلبہ جن کے ویزے آن پراسس ہیں ان کے لیے مسئلہ نہیں ہوگا، مگر جو ابھی ابتدائی فیز میں تھے ان کے لیے مشکلات ہوں گی اور ان کا کینیڈا جانا اتنا آسان نہیں ہوگا، البتہ وہ افراد جو تعلیم کی غرض سے اس لیے جانا چاہ رہے تھے کہ پڑھائی کے بعد وہاں انہیں 3 برس کا ورک پرمٹ بھی مل سکے گا ان کے لیے کینیڈا جانا بھی مشکل ہے اور اب آخری فیز میں آکر نہ جانا بھی نا ممکن ہے۔
کینیڈین حکومت کی جانب سے اس سے پہلے کیا پالیسی تبدیلیاں کی گئی ہیں؟
کینیڈا نے گزشتہ برس بھی بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طلبہ کے لیے اپنی امیگریشن پالیسی میں نئے قوانین کا اعلان کیا تھا، جن کا نفاذ یکم جنوری 2024 سے ہو چکا ہے۔
کینیڈین وزیر برائے امیگریشن مارک ملر کا امیگریشن پالیسیوں میں تبدیلی کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ کینیڈا میں حصول علم کے لیے آنے والے افراد کو مناسب ماحول فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کینیڈا میں 2 برس تک تعلیم حاصل کرنے والے افراد اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 3 سال کا ورک پرمٹ (3 بار 18 ماہ کا ویزا) حاصل کر سکتے تھے۔ لیکن کینیڈین امیگریشن وزیر مارک ملر کی جانب سے ہی گزشہ برس بھی 18 ماہ کا مزید ورک پرمٹ حاصل کرنے کا اصول جنوری سے ختم کر دیا گیا تھا۔
تاہم کینیڈین حکومت نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ جن افراد کے ورک پرمٹ ویزے کی مدت 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو رہی ہے، صرف وہی 18 ماہ کے ورک پرمٹ ویزے کی درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔
جی آئی سی کے تحت جمع کرائی جانے والی رقم میں اضافہ
دوسری تبدیلی یہ کی گئی تھی کہ کینیڈا کی جانب سے جی آئی سی (Guaranteed Investment Certificate) کے تحت جمع کرائی جانے والی رقم میں اضافہ کیا گیا ہے۔ نئے قوانین کے تحت اس رقم کو 10 ہزار ڈالر سے بڑھا کر 20 ہزار 635 ڈالر کر دیا گیا ہے۔ جی آئی سی دراصل اس رقم کو کہتے ہیں جو بین الاقوامی طلبہ کینیڈا میں رہائش کے سلسلے میں اس لیے جمع کرواتے ہیں کہ وہ وہاں باآسانی رہنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
کینیڈا میں پہلے اسٹوڈنٹ ویزا پر آنے والے طلبہ کو ہفتے میں 20 گھنٹے کام کرنے کی اجازت تھی، لیکن حکومت کی جانب سے اسے بڑھا کر فل ٹائم کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ جس کی مدت فی الحال حکومت کی جانب سے 30 اپریل 2024 تک ہے۔