برطانیہ میں مہنگی رہائش غیر ملکی طلباء کے لیے کتنا بڑا مسئلہ ہے؟

بدھ 4 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

برطانیہ میں اسٹوڈنٹ چیریٹی کے سی ای او مارٹن بلیکی نے کہا کہ یونیورسٹی کے اندر طلباء کے لیے بنائی گئی رہائش، گھر میں ایک کمرہ کرائے پر لینے سے تقریباً 35 فیصد زیادہ مہنگی ہے، اس لیے کچھ طلباء نے اپنے زیادہ تر پیسے عارضی رہائش پر صرف کر دیے ہیں یہ سوچ کر کہ جب انہیں گھر کا حصہ مل جائے گا تو وہ پیسے بچانا شروع کر دیں گے۔

بنگلادیش سے تعلق رکھنے والا نظم الشہادت جب لندن پہنچا تو اس کے پاس رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔ نظم الشہادت کو قانون کی تعلیم حاصل  کرنے کے لیے ایک کورس میں داخلہ تو مل گیا لیکن رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی، کیونکہ یونیورسٹی کی اپنی رہائش گاہ بہت مہنگی تھی۔

بی بی سی کے مطابق نظم الشہادت کا کہنا تھا کہ آخر اس کو رہائش مل تو گئی لیکن اس کو 2 کمروں والے اپارٹمنٹ میں رہنا پڑ رہا تھا، جس میں تقریبا 20 کے قریب لوگ رہ رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کبھی بھی ایسی جگہ پر نہیں رہنا چاہتے تھے، کہ جہاں ایک کمرے میں ایک سے زیادہ بسترہوں اور شفٹ ورکرز کے آنے اور جانے کے ساتھ سونا بھی ناممکن ہو، اور اکثر بستر کے کیڑے بھی کاٹتے ہوں۔

نظم الشہادت کے مطابق پہلے کچھ مہینے تو گھر والوں سے بات کرنا بھی مشکل تھا، کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ وہ یہ دیکھ سکیں کہ میں یہاں کس طرح رہ رہا ہوں۔

رپورٹ کے مطابق نظم الشہادت اب ایک مشترکہ گھر میں رہتے ہیں اور ان کا اپنا الگ کمرہ ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ لندن میں ایک سستا گھر تلاش کرنا انتہائی مشکل تھا کیونکہ غیر ملکی طلباء کے پاس گھر حاصل کرنے کے لیے درکار حوالہ جات اور پے سلپس نہیں ہوتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں حکومت نے برطانیہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بین الاقوامی طلباء کی تعداد بڑھانے کے لیے کام کیا ہے۔ تعلیمی سال 2015 اور 2016 کے دوران لندن میں 1 لاکھ 13 ہزار کے قریب بین الاقوامی طلباء تھے۔

ہائر ایجوکیشن شماریات ایجنسی (ایچ ای ایس اے) کے مطابق، یہی اعداد و شمار 59 فیصد بڑھنے کے بعد 2021 اور 2022 میں 1 لاکھ 79 ہزار 425 ہوچکے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اب تو لندن کے کچھ اداروں میں برطانیہ سے زیادہ غیر ملکی طلباء پڑھ رہے ہیں۔

ہندوستان سے رشو کوشک بھی اس سال قانون کی تعلیم حاصل کرنے لندن پہنچے ہیں، اور انہیں دوستوں کے ساتھ ایک مشترکہ گھر مل گیا ہے، جس میں وہ ایک اور طالب علم کے ساتھ بیڈروم شیئر کر رہا ہے۔ اس انتظام کے لیے  بھی انہیں 16 ہزار پاؤنڈ پیشگی ادائیگی کرنی پڑی، جو ان کے لیے بہت مہنگا ہے۔

نیشنل یونین آف سٹوڈنٹس سے تعلق رکھنے والی نہال باجوہ نے کہا کہ یونیورسٹیز زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دے رہی ہیں کیونکہ وہ بہت زیادہ فیس ادا کرتے ہیں، لیکن ہماری یونین طلباء کے لیے کرایوں پر کنٹرول کا مطالبہ کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی طلبا زیادہ تر بغیر کسی معاہدے کے گھر لے لیتے ہیں، جس کے لیے ان کو موررہ رقم سے زیادہ ادا کرنا پڑتا ہے اور نامناسب شرائط پرعمل بھی کرنا پڑتا ہے۔

اٹلی سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ فلم اینڈ پروڈکشن کی طالبہ گوئیلیا ٹورٹوریسی اب اپنی سہیلیوں کے ساتھ مشترکہ گھر میں رہتی ہیں، لیکن ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ان کو بھی لندن میں رہائش کی تلاش میں کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سیولز کے ایک تجزیے سے پتہ چلا کہ اوسط 3.8 فیصد طلباء، لندن میں طلبا کے لیے بنائے گئے ہاسٹلز کی تلاش میں رہتے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر برطانیہ میں یہ اوسط 2.9 ہے۔

اسٹوڈنٹ چیریٹی یونیپول کا خیال ہے کہ طلباء کے لیے مزید سستی رہائش کی ضرورت ہے، خاص طور پر بیرون ملک سے آئے زیادہ کمزور طلباء کے لیے یونیورسٹی کے لیے وقف شدہ رہائش کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔

ایک بیان میں، محکمہ برائے تعلیم (ڈی ایف ای) کے ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ذہین طلباء کو اپنی طرف متوجہ کرنا ہماری یونیورسٹیوں کے لیے اچھا ہے۔ اسی لیے ہم یونیورسٹیوں اور نجی رہائش فراہم کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اپنی رہائش کی ضروریات پر غور کریں اور اس کے مطابق ان کی مدد کریں۔

یوکے یونیورسٹیز انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ برطانیہ میں ہاؤسنگ مارکیٹ پر موجودہ دباؤ کو پورے معاشرے میں محسوس کیا جا رہا ہے، بشمول طلباء، اور یونیورسٹیاں جہاں بھی ممکن ہو اسے کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp