پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم اور ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی کے مسودے کی منظوری

پیر 29 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم، تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے، ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے اور قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 35 فیصد کرنے کی منظوری دے دی۔

پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 51 واں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیٹرولیم پالیسی 2012 میں ترامیم منظوری کے لیے پیش کی گئیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں استعمال ہونے والا 85 فیصد خام تیل اور 25 فیصد گیس درآمد کی جاتی ہے جس پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے جو قومی خزانے پر بھاری بوجھ ہے۔ مزید برآں تیل وگیس کے موجودہ ذخائر میں تیزی سے کمی آر ہی ہے، نئے ذخائر کی تلاش کے حوالے سے پیٹرولیم ڈویژن نے پہٹرولیم پالیسی 2012 میں ضروری ترامیم پیش کیں۔

کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی کہ پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز کے پرانے یا موجودہ لائسنسز اور لیزز تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کے لیے قابل استعمال ہوں گے۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی، اس ترمیم کے تحت پیٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائسنسزپر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔

کونسل کے اس فیصلے سے پہلے سےموجود کمپنیوں کو گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کی ترغیب ملے گی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر پہٹرولیم زون (F)1 میں تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں کے لیے بہتر ویل ہیڈ قیمتوں کی منظوری دے دی۔

زون (F)1 میں صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی سرحدی اور بلوچستان کے مغربی سرحدی علاقے شامل ہیں جہاں دشوار گزار راستوں اور سہولیات کی کمی کی وجہ سے تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش ایک مشکل اور مہنگا عمل ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے تیل و گیس کے ذخیرے کی لیز کو اس ذخیرے کی معاشی عمر پوری ہونے تک قابل عمل رکھنے کی منظوری دے دی۔ مشترکہ مفادات کونسل نے ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے کی بھی منظوری دی۔

اس پالیسی میں ٹائیٹ گیس کی قیمتوں، ان کے حصول کے فروغ کے لئے تراغیب اور ان کے استعمال کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک کے حوالے سے تفصیلات موجود ہیں۔

ٹائیٹ گیس سے مراد قدرتی گیس کے وہ ذخائر ہیں جہاں سے عام طریقوں سے گیس نہیں نکالی جا سکتی اور جہاں گیس کے کنویں کی کھدائی کے لئے معمول سے کہیں زیادہ ہائیڈرولک دباؤ اور مہنگے سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 35ٹریلین مکعب فٹ سے زیادہ ٹائیٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں ۔ پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر مشترکہ مفادات کونسل نے قدرتی گیس کی تھرڈ پارٹی کو کمرشل بنیادوں پر فروخت کی شرح کو 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کی منظوری دی جس سے گیس کا گردشی قرضہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

اجلاس میں نگران وفاقی وزرا برائے خزانہ، نجکاری، قانون و انصاف ، توانائی، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے بھی شرکت کی۔

قومی ترقیاتی بجٹ میں انضمام شدہ اور 20 پسماندہ اضلاع کے لیے منصوبے بھی شامل

قومی اقتصاد ی کونسل نے آئندہ سال کے قومی ترقیاتی بجٹ میں ٹھوس ترقیاتی نتائج پر مبنی منصوبے، انضمام شدہ اضلاع اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے شامل کرنے، وزیراعظم کا پروگرام برائے ترقی نوجوانان کی فنڈنگ جاری رکھنے اور 13 ویں 5 سالہ ترقیاتی منصوبے کے ترجیحی شعبوں پر توجہ مرکوز کرنے کی منظوری دیتے ہوئے حتمی منصوبہ پیش کرنے، موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ عوام کا پیسہ ہے، لہذا تمام ترقیاتی منصوبوں کا محور عوامی فلاح و بہبود ہونا چاہیے، قومی نوعیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرکے ان کی معینہ مدت میں تکمیل یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پن بجلی و آبی ذخائر کی ترقی، زراعت، صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ افرادی قوت بالخصوص نوجوانوں کی ترقی کو ترقیاتی بجٹ میں خصوصی اہمیت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل ملک میں معاشی فیصلہ سازی کے لیے صوبوں اور وفاق پر مشتمل سب سے بڑا آئینی ادارہ ہے، وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے فیصلہ سازی میں صوبوں کی مشاورت کو کلیدی اہمیت دیتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خوش آئندہ بات ہے کہ نگران حکومت کے قلیل دورِ میں ملکی ترقیاتی اہداف کے حصول میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی، بے شمار معاشی چیلنجز کے باوجود عوامی فلاح کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرکے ہی ملکی ترقی کا حصول ممکن ہے۔اجلاس میں 6 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں قومی ترقیاتی بجٹ مالی سال 25۔2024 کے لیے ترجیحات و رہنما اصول منظوری کے لیے پیش کئے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے رہنما اصولوں کے مطابق قومی نوعیت کے ایسے ترقیاتی منصوبے جن پر 80 فیصد کام مکمل ہے ان کی تکمیل کے لیے بجٹ میں رقم ترجیحی بنیادوں پر مختص کی جائے گی اور ترقیاتی بجٹ میں قومی نوعیت کے نئے منصوبوں کے لیے صرف 10 فیصد رقم مختص کی جائے گی۔ قومی اقتصادی کونسل نے ہدایت کی کہ نئے منصوبوں کو ترقیاتی بجٹ میں شامل کرتے وقت یہ تعین کرلیا جائے کہ صرف ایسے نئے منصوبے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہوں جو ٹھوس ترقیاتی نتائج پر مبنی ہوں۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے قومی ترقیاتی بجٹ میں صوبائی نوعیت کے منصوبوں کی شمولیت کی بجائے صرف نئے انضمام شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہوں گے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت دی کہ پسماندہ اضلاع کی فہرست مرتب کرنے کے لیے مقرر کردہ معیار کا ازسر نو جائزہ لے کر اسے بہتر کیا جائے تاکہ ملک کے تمام پسماندہ اضلاع کی اس فہرست میں شمولیت یقینی ہو۔ قومی اقتصادی کونسل نے یہ بھی ہدایت کی کہ نئے انضمام شدہ اضلاع اور پسماندہ اضلاع کی ترقی کے اہداف کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے اور وہاں کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی سے ان کی معاشی ترقی یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں وفاقی پی ایس ڈی پی (24۔2023) کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اس حوالے سے اجلاس کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی ایپکس کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔

کونسل نے ایپکس کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وزیرَ اعظم کے پروگرام برائے ترقیِ نوجوانان بالخصوص سکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور یوتھ اینڈوامنٹ سکالر شپ فار ٹیلنٹڈ اسٹوڈنٹس کو قومی ترقیاتی بجٹ میں بھرپور طریقے سے جاری و ساری رکھا جائے اور اس امر کے لیے فنڈنگ یقینی بنائی جائے۔اجلاس میں کونسل کو 13 ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کی ترجیحات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی پلان کے تحت ملک بھر میں مختلف علاقوں کی ترقی، ماحول و موسمیاتی تبدیلی، سیاحت، زراعت، صنعت، توانائی، گورننس، بیرونی سرمایہ کاری، چھوٹے اور درمیانی سطح کے کاروبار کو سہولت، گورننس کے طریقہ کار کی بہتری اور سرکاری امور کی انجام دہی و سروس ڈیلوری کے لیے ٹیکنالوجی کے لیے اقدامات پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔

کونسل نے معاشی اہداف کے حصول کے لیے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان اقدامات کو مزید تیز تر کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز ) کے لیے قومی اقتصادی کونسل کی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

قومی اقتصادی کونسل نے ہدایت کی کہ صرف ایسے منصوبوں کی آئندہ قومی ترقیاتی بجٹ میں شمولیت یقینی بنائی جائے جن پر کام تیزی سے جاری ہے اور کلائمیٹ فنانس پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ کونسل نے پورے ملک میں عوامی فلاح اور معاشی ترقی کے صحیح منظر نامے کے لیے تمام صوبوں اور وفاق کے تعاون سے ایک ملٹیپل انڈیکیٹر کلسٹر سروے (ایم آئی سی ایس ) منعقد کرنے کی بھی ہدایت کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp