اسٹیٹ بینک نے 10 بینکوں کیخلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر گزشتہ برس کی آخری سہ ماہی مجموعی طور پر ساڑھے 46 کروڑ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے بینکنگ سپروژن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک دستاویز کے مطابق سال 2023 میں اکتوبر سے دسمبر کے دوران 10 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے مختلف خلاف ورزیوں کے ضمن میں عائد کیے گئے ہیں۔
یہ جرمانے صارفین کو جاننے کے اصولوں کی عدم تعمیل، منی لانڈرنگ کیخلاف ضوابط، اثاثوں کے معیار میں خرابیاں، غیر ملکی زرمبادلہ کے لین دین، اور بینکنگ آپریشن کے عمومی معیارات سے روگردانی کے باعث عائد کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
اسٹیٹ بینک کی دستاویزات کے مطابق یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کو کسٹمر ڈیو ڈیلیجنس، اثاثہ کی کوالٹی، فارن ایکسچینج، اور جنرل بینکنگ آپریشنز سے متعلق ریگولیٹری ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر اکتوبر سے دسمبر تک 11.41 کروڑ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے مستقبل میں ان نوعیت خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ضروری نظام اور کنٹرول کو نافذ کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اسی طرح اینٹی منی لانڈرنگ، صارفین کو جاننے، فارن ایکسچینج، اور جنرل بینکنگ آپریشنز میں خلاف ورزیوں کے باعث حبیب بینک لمیٹڈ پر 11.33 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کو صارفین کو جاننے، فارن ایکسچینج سمیت جنرل بینکنگ آپریشنز میں عدم تعمیل پر 5.83 کروڑ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ فہرست کے مطابق یونائیٹڈ بینک پر اکتوبر سے دسمبر تک میزان بینک پر 4.47 کروڑ روپے، عسکری بینک پر 3.64کروڑ روپے، جے ایس بینک پر 2.7 کروڑ روپے، ایم سی بی بینک پر 2.35 کروڑ روپے، دبئی اسلامک بینک پر 2.21 کروڑ روپے، موبی لنک مائیکرو فائنانس بینک پر 1.46 کروڑ روپے جبکہ بینک الفلاح پر 1.07 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے مذکورہ 10 بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مستقبل میں ممکنہ خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ریگولیٹری ہدایات کی احتیاط سے تعمیل کریں اور اس نوعیت کی خلاف ورزیوں کی تکرار کو روکنے کے لیے اپنے نظام اور کنٹرول کو بہتر بنائیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے متعلقہ بینکوں کو نشان دہی کیے گئے مسائل کو فوری طور پر حل کرنے اور برانچ لیس بینکنگ میں ریگولیٹری خلاف ورزیوں کے بارے میں اندرونی تحقیقات کرتے ہوئے ناگزیر اصلاحی اقدامات اٹھانے کا بھی کہا گیا ہے۔