نواب آف ڈیفنس اور چوہدری سیاست

بدھ 31 جنوری 2024
author image

اصغر خان عسکری

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بہت پرانے زمانے کی کہانی ہے۔ ایک ریاست تھی مسائلستان۔ اس کا بے نامی حکمران تھا، نواب آف ڈیفنس۔ ان کو اپنی رعایا میں سے چوہدری سیاست سے سخت نفرت تھی کیونکہ وہی مسائلستان کا نامی دار حکمران تھا۔ نواب آف ڈیفنس بہت مضبوط اور طاقتور تھا۔ اس لیے کہ بھرتی کے وقت ان کو امتحان سے گزرا جاتا۔ ذہنی اور جسمانی صحت کو پرکھنے کے لئے ان کو مختلف امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا۔ منتخب ہو جانے کے بعد نواب صاحب کو تعلیم و تربیت کے لیے پہاڑوں کے سنگم میں واقع تعلیمی ادارے اور تربیت گاہ میں بھیج دیا جاتا جہاں ان کو تمام سہولیات میسر تھیں۔ معیاری تعلیم اور جسمانی مشقت سے بھی گزارا جاتا۔ یہاں جو سب سے اہم تربیت ان کو دی جاتی تھی وہ ”سب کچھ تم ہی تو ہو”  کا سبق تھا۔ نواب صاحب کو بطور خاص پڑھا یا جاتا تھا کہ تمھیں تمام علو م پر مکمل دسترس حاصل ہے۔ مسائلستان کے سب سے زیادہ وفادار” تم ہی ہو”۔

اس کے برعکس مسائلستان میں چوہدری سیاست کی بھرتی کا کوئی منظم طریقہ کار موجود نہیں تھا۔ بس کوئی بھی منہ اٹھا کر چوہدری سیاست بن سکتا تھا۔ مسائلستان میں چوہدری سیاست کی تربیت کے لیے کوئی تربیت گاہ یا تعلیمی ادارہ بھی موجود نہیں تھا۔ نواب آف ڈیفنس اور چوہدری سیاست کے بارے میں رعایا کو بتایا جاتا تھا کہ چوہدری سیاست ایک بدعنوان، غدار اور نا اہل شخص ہے، جبکہ نواب آف ڈیفنس کے بارے میں عام تاثر یہ تھا کہ وہ بدعنوان نہیں اور ملک کی وفادار ایک قابل شخصیت ہے۔ اسی وجہ سے مسائلستان میں نواب آف ڈیفنس اور چوہدری سیاست کے درمیان اقتدار کے لیے کشمکش صدیوں تک جاری رہی۔ مسائلستان کے جس شہری نے یہ کہانی مجھے سنائی تھی، ان کی زندگی تک یہ فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ مسائلستان کا اصل حکمران نواب آف ڈیفنس تھا یا چوہدری سیاست؟

راوی کا بیان ہے کہ نواب آف ڈیفنس نے خود ایک چوہدری سیاست کی تر بیت کی۔ بعد میں دونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔ چوہدری سیاست نے بغاوت کی۔ انھوں نے رعایا سے رجوع کیا۔ رعا یا نے ان کو مسائلستان کا باقاعدہ سربراہ منتخب کیا۔ لیکن نواب آف ڈیفنس نے سازش کر کے”عظمی نامی ناگن” کے ذریعے سے اسے مروا دیا۔ چوہدری سیاست کو مروانے کے بعد نواب آف ڈیفنس خود غیر قانونی طریقے سے مسائلستان کے سربراہ بنے۔ ایک دن نواب آف ڈیفنس اپنے قریبی ساتھیوں اور غیر ملکی سفیروں کے ساتھ سفر پر تھے کہ ان کی اڑن تشتری تباہ ہو گئی۔ نواب آف ڈیفنس ساتھیوں سمیت اس حادثے میں جاں بحق ہوئے۔

نواب صاحب کو مسائلستان کے دارالحکومت میں سب سے بڑی مسجد کے احاطے میں دفن کیا گیا۔
نواب آف ڈیفنس کے انتقال کے بعد ایک مرتبہ پھر انتقالِ اقتدار کا مشکل مر حلہ درپیش تھا۔ سوال یہ تھا کہ حکمرانی نواب آ ف ڈیفنس کے ورثا کے حوالے کی جائے یا حقیقی وارث چوہدری سیاست کو؟ خیر اس مرتبہ اقتدار چوہدری سیاست کی بیٹی کو سونپا گیا۔ لیکن ابھی 2 سال بھی نہیں گزرے تھے کہ چوہدری سیاست کی بیٹی پر بدعنوانی کا الزام لگا کر چلتا کیا گیا۔ ان پر صرف بدعنوانی کا الزام نہیں لگایا گیا بلکہ ان کے بارے میں رعایا کو بتایا گیا کہ وہ مسائلستان کے لیے سیکیورٹی رسک تھیں۔ سیدھا مطلب تھا کہ ریاست کی غدار تھیں۔

چوہدری سیاست کی بیٹی کو اقتدار سے الگ کرنے کے بعد حکمرانی دوسرے چوہدری سیاست کے حوالے کی گئی۔ لیکن یہ والے چوہدری سیاست بھی 2 سال سے کم عرصے میں ناکام ہوئے۔ شریف انسان تھے، ان پر بھی بدعنوانی کے الزامات لگائے گئے۔ ان کو بھی غدار کہا گیا۔ شریف چوہدری سیاست کے بعد اقتدار کی سنگھاسن پر دوبارہ پہلے والے چوہدری سیاست کی بیٹی کو بٹھایا گیا۔ لیکن پھر وہی، دوسری مرتبہ پھر ان پر بدعنوانی کے الزامات لگا کر بے دخل کر دیا گیا۔ اقتدار کا ہما ایک مرتبہ پھر شریف چوہدری سیاست کے سر بٹھایا گیا۔ لیکن اس مرتبہ نواب آف ڈیفنس سے صبر نہ ہو سکا۔ چوہدری سیاست کو ہٹا کر خود حکمران بن گئے۔ ان کو جیل میں ڈال دیا اور  بعد ازاں مسائلستان سے بے دخل کر دیا۔ نواب آف ڈیفنس چونکہ غیر دستوری حکمران تھے اس لیے انہوں نے کئی برس بعد اقتدار کو چوہدری سیاست کے حوالے کرنے کا منصوبہ بنایا۔ شریف چوہدری سیاست کو مسائلستان آنے کی اجازت دی گئی حالانکہ اس سے پہلے ان کو اپنے والد کی تدفین میں شریک ہونے سے بھی روک دیا گیا تھا۔ اس دوران پہلے والے چوہدری سیاست کی بیٹی کو دن دھاڑے قتل کیا گیا۔ ورثا کا الزام تھا کہ چوہدری سیاست کی بیٹی کے قتل میں نواب آف ڈیفنس ملوث تھے لیکن تاحال اس کا تعین نہیں ہو سکا۔

اب اقتدارتیسرے چوہدری سیاست کے حوالے کیا گیا۔ یہ والے چوہدری سیاست پہلے والے چوہدری سیاست کے داماد یعنی ان کے مرحومہ بیٹی کے شوہر تھے۔ نواب آف ڈیفنس کو پورے اعزاز کے ساتھ رخصت کیا گیا۔ تیسرے والے چوہدری سیاست نے آئینی مدت پوری کی۔ ملک میں انتخابات ہوئے۔ رعایا نے دوسرے والے شریف چوہدری سیاست کو حکمران منتخب کیا۔ انھوں نے سابق نواب آف ڈیفنس پر غداری کا مقدمہ درج کیا لیکن ان کو پکڑنے میں ناکام رہے۔ راوی کا کہنا ہے کہ اس وقت کے نواب آف ڈیفنس نے سابق نواب صاحب کی بھر پور حمایت کی تھی اس لئے چوہدری سیاست نے مجبوری میں سابق نواب آف ڈیفنس کو مسائلستان سے باہر جانے کی اجازت دی۔ راوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دوران عظمی کوشش کے با وجود نواب آف ڈیفنس کو اپنی زلفوں کا اسیر نہ بنا سکی۔

خیر اس دوران چوہدری سیاست اور نواب آف ڈیفنس کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے۔ عظمی نے آگے بڑھ کر شریف چوہدری سیاست کو نااہل کیا۔ ان کو بیٹی اور داماد سمیت جیل میں ڈال دیا۔ اس دوران چوہدری سیاست کی بیوی کا انتقال ہوا۔ پہلے ان کو پیرول پر اور بعد میں سزا معطل کر کے  رہا کیا گیا۔ پھر ان کی ضمانت منسوخ ہو گئی اور دوبارہ زندان میں ڈال دیے گئے۔ چند مہینوں تک وہ پابندِ سلال رہے۔ اس دوران وہ بیمار ہوئے اور پھر علاج کے لیے ولایت چلے گئے۔ راوی کا بیان ہے کہ چوہدری سیاست کی رہائی نواب آف ڈیفنس کے ساتھ سمجھوتے کا نتیجہ تھی۔

اس دوران مسائلستان میں نئے حکمران کا چناؤ بھی ہوا۔ اقتدار کا کلا چوتھے چوہدری سیاست کے سر رکھ دیا گیا۔ نئے کھلاڑی چوہدری سیاست نے اعلان کیا کہ وہ کسی سے قرضہ نہیں لیں گے، خود کمائیں گے اور وہی کھا ئیں گے۔ لیکن راوی کہتا ہے کہ وہ اس وعدے پر قائم نہیں رہے۔ اس دوران نواب آف ڈیفنس اور نئے کھلاڑی کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔ ان کو اقتدار سے الگ کردیا گیا۔ نواب آف ڈیفنس نے پرانے شریف چوہدری سیاست سے رابطہ کیا۔ سنا ہے اب پھر مسائلستان میں چناؤ ہے۔ کھلاڑی چوہدری سیاست زندان میں ہیں جبکہ شریف چوہدری سیاست جلسے کر رہے ہیں اور نواب آف ڈیفنس تماشا دیکھ رہے ہیں۔ راوی کا کہنا
ہے کہ اگر چوہدری سیاست اپنے دوسرے بھائی چوہدری سیاست سے اختلافات ختم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں توممکن ہے کہ نواب آف ڈیفنس کمزور ہوجائے۔ انھوں نے تمام چوہدری سیاستوں کوایک مشورہ بھی دیا کہ اپنے آپ سے بدعنوانی کا داغ دھونے کی کوشش کریں۔ حل انھوں نے یہ بتایا کہ چوہدری سیاست چاہے اقتدار میں ہو یا حزبِ اختلاف میں ان کا محور رعایا کی فلاح ہونی چاہیے۔

راوی نے مجھے بتایا کہ جب تک میں زندہ رہا نواب آف ڈیفنس اور چوہدری سیاست کے درمیان یہ کشمکش جاری رہی۔ انھوں نے اس کشمکش میں عظمی کے کردار کو بد بودار کہا۔ راوی کا کہنا ہے کہ اگر چوہدری سیاست اور نواب آف ڈیفنس کے درمیان لڑائی ختم ہو جائے اور چوہدری سیاست رعایا کی فلاح پر توجہ دیں تو میرا ملک مسائلستان، پاکستان بن سکتا ہے۔ اللہ بخشے راوی کو، عجب آزاد راوی تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صحافی اور کالم نگار، الیکٹرانک میڈیا میں کام کرنے کا طویل تجربہ رکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp