صدر پاکستان مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کہا کہ پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے ہماری مقبولیت کم نہیں ہوئی، ہم نے ملک کی خاطر جہاد کیا، لڑائی لڑی ہے۔ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور معیشت کی بہتری کے لیے کام کیا۔
ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 8 فروری کو عوام فیصلہ کرے گی کہ کون جیتے گا، یہ انتخابات معاشی اور معاشرتی اعتبار سے بہت اہم ہیں۔ ملک کو اس وقت بہت سے چیلنجز درپیش ہیں اور الیکشن اپنے فائنل موڈ میں داخل ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس قوم میں بہت سی صلاحیتیں موجود ہیں، لیکن جن مقاصد کے لیے یہ ملک حاصل کیا گیا تھا وہ ابھی تک پورا نہیں ہوسکا، بعض قومیں ہم سے بہت آگے نکل چکی ہیں۔ ہمیں بھی ماضی سے سبق سیکھ کرآگے بڑھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی تاریخ میں بہت سے چھبتے ہوئے سوال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت داخلی اور خارجی مسائل کا سامنا ہے، جو قومیں محنت سے کام کرتی ہیں ان کو اس کا صلہ مل جاتا ہے۔ 90 کی دہائی میں پاکستان بھارت سے کئی شعبوں میں بہتر تھا۔ ملک کو اس نہج پر پہنچانے والے کون ہیں اس کا جواب لیا جائے۔
’ماضی سے سبق حاصل کرنا ہوگا، رونے سے کچھ نہیں بنے گا، آگے بڑھنے میں بہت سے مسائل آتے ہیں مگر ان سے لڑنا ہوگا، ہمیں اپنے ذاتی مفادات کو بھول کر ملک کی ترقی کے لیے سوچنا ہوگا‘۔
صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ 2018 میں ن لیگ کی چلتی ہوئی حکومت کو گھر بھیجا گیا، ہمارے دور میں نوجوانوں کے ہاتھوں میں کلاشنکوف نہیں لیپ ٹاپ دیے گئے، آرٹی ایس بیٹھ جانے کے باوجود ہم جیت چکے تھے، نوازشریف کی حکومت کو گرا کر ملک میں تباہی لانے والوں کو مسلط کیا گیا۔
’نوازشریف دور میں لوڈشیڈنگ ختم کی گئی، بیروزگاری کا خاتمہ ہوا، ملک بھر میں دانش اسکول نوجوان نسل کی بہتری کے لیے بنائے گئے‘۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ اسٹبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا میں نے نہیں تھا، میں نے بھی جیلیں کاٹی ہیں، نیب کے عقوبت خانے میں رہا ہوں، مجھے کیا ملا لڈو ملے؟ اگر میں آنکھ کا تارا ہوتا تو جیلیں نہ کاٹنی پڑتیں۔